اقوام متحدہ نے پاکستان میں حالیہ تباہ کن بارشوں اور سیلاب کے باعث شروع کی گئی ہنگامی امدادی کارروائیوں کے لیے 5 ملین ڈالر جاری کر دیے ہیں۔ یہ فنڈز حکومتِ پاکستان کی زیر قیادت جاری ریلیف آپریشنز کو تقویت دینے کے لیے مرکزی ہنگامی رسپانس فنڈ سے فراہم کیے گئے ہیں۔
یو این کی امداد اور ریلیف اقدامات
اقوام متحدہ کے ایمرجنسی ریلیف کوآرڈینیٹر ٹام فلیچر نے منگل کو تصدیق کی کہ یہ فنڈز 40 لاکھ متاثرین میں سے کم از کم 20 لاکھ بے گھر افراد کو فوری امداد فراہم کریں گے۔
The @UN Emergency Relief Coordinator Tom Fletcher 🇺🇳has just allocated US $5 million from its emergency fund to help respond to the #PakistanFloods🇵🇰 that have displaced more than 1.8 million people so far.@UNReliefChief @UNCERF@Momalindi #ClimateChange@ndmapk @GovtofPakistan pic.twitter.com/5yIQgkMDit
— United Nations Pakistan – اقوام متحدہ پاکستان (@UNinPak) September 7, 2025
یو این کے بیان کے مطابق یہ رقم عالمی اداروں اور مقامی شراکت داروں کے ذریعے تقسیم کی جائے گی، جس میں پینے کا صاف پانی، خوراک، پناہ گاہیں، حفظانِ صحت کٹس، مچھر دانی، طبی سہولتیں، نفسیاتی معاونت اور ایمرجنسی نقد امداد شامل ہوں گی۔
یہ امداد اس 6 لاکھ ڈالر کے علاوہ ہے جو اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے ادارے نے پہلے ہی مقامی این جی اوز کو فراہم کیے ہیں۔
اقوام متحدہ کے پاکستان میں انسانی ہمدردی کے کوآرڈینیٹر محمد یحییٰ نے کہا:
“حکومت نے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے میں شاندار کام کیا ہے، لیکن کمیونٹیز اب بھی مشکلات میں ہیں۔ یہ فنڈز حکومت کے ساتھ مل کر متاثرہ خاندانوں کو فوری ریلیف فراہم کریں گے۔”
Millions have been affected by Pakistan floods and need support. ⁰⁰I’ve allocated $5 million from @UNCERF to provide life-saving aid and cash support to the most vulnerable. pic.twitter.com/aolj2uzyfZ
— Tom Fletcher (@UNReliefChief) September 7, 2025
انسانی بحران میں اضافہ
26 جون 2025 سے اب تک ملک بھر میں سیلاب اور بارشوں کے نتیجے میں 932 افراد جاں بحق، 1,060 زخمی اور 8,238 سے زائد مکانات تباہ یا شدید متاثر ہو چکے ہیں۔ ہزاروں دیہات پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں، جہاں بعض علاقوں میں پانی کی گہرائی 10 میٹر تک پہنچ گئی ہے، جس سے رسائی اور امدادی کارروائیاں سخت متاثر ہو رہی ہیں۔
یہ صورتحال پاکستان کی ماحولیاتی خطرات کے سامنے کمزوری کو اجاگر کرتی ہے۔ 2022 کے تباہ کن سیلاب میں 1,700 اموات ہوئیں، 3 کروڑ 30 لاکھ افراد بے گھر ہوئے اور 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا۔
ماحولیاتی خطرات
پاکستان عالمی کاربن کے اخراج میں 1 فیصد سے بھی کم حصہ ڈالتا ہے، لیکن ماحولیاتی خطرات کے شکار دس بڑے ممالک میں شامل ہے۔ بڑھتے درجہ حرارت، گلیشیئرز کے پگھلنے اور شدید موسمی تبدیلیوں نے خطرات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔
ملک کو 2030 تک ماحولیاتی موافقت اور لچک پیدا کرنے کے لیے 348 ارب ڈالر درکار ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی طرف سے 5 ملین ڈالر کی امداد بروقت اور اہم ہے، لیکن یہ ضروری وسائل کے مقابلے میں نہایت کم ہے۔
سیلابی بحران کی ٹائم لائن (اگست تا ستمبر)
- 15 اگست: بونیر (خیبر پختونخوا) میں بادل پھٹنے سے ایک گھنٹے میں 150 ملی میٹر بارش ہوئی، جس سے ایمرجنسی نافذ ہوئی۔
- 19 اگست: کراچی اور قریبی اضلاع میں اربن فلڈنگ کے باعث رین ایمرجنسی لگائی گئی۔
- 22 اگست: گلگت بلتستان کے ضلع غذر میں گلیشیئر لیک پھٹنے سے متعدد دیہات زیرِ آب آگئے۔
- 26 اگست: بھارت کی جانب سے اچانک ڈیم کے پانی کے اخراج سے پنجاب میں 2 لاکھ افراد بے گھر اور 15 جاں بحق ہوئے۔
- 25 اگست کے بعد: پنجاب کے کئی اضلاع میں ریکارڈ بارشوں اور ڈیم کے پانی کے اخراج نے بڑے پیمانے پر سیلاب برپا کیا۔
- 6 ستمبر: دریائے ستلج، چناب اور راوی میں ریکارڈ پانی کی سطح نے پنجاب کے 3,900 دیہات ڈبو دیے۔
- 7 ستمبر: سندھ میں حکام نے دریائے سندھ کے کنارے نشیبی علاقوں سے 1 لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔
آگے کا لائحہ عمل
ادارے خبردار کر رہے ہیں کہ فوری ترجیحات میں پینے کا پانی، خوراک، پناہ گاہ، طبی سہولتیں اور صفائی شامل ہیں۔ تاہم، اس تباہی نے طویل المدتی ماحولیاتی سرمایہ کاری کی فوری ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔