وزیرستان اور تیراہ وادی میں قبائلی جرگوں کا انعقاد، امن کا مطالبہ

وزیرستان اور تیراہ میں قبائلی امن جرگوں کا انعقاد، عمائدین نے مذاکرات اور امن کی بحالی کی ضرورت پر زور دیا۔

1 min read

وزیرستان قبائلی امن جرگہ

وزیرستان قبائلی امن جرگہ میں عمائدین نے مذاکرات اور امن کی بحالی کی ضرورت پر زور دیا

شمالی وزیرستان: وزیرستان کے علاقے میرعلی اور خیبر ضلع کی تیراہ وادی میں قبائلی عمائدین نے امن کے لیے بڑے جرگے منعقد کیے، جن میں ریاستی حکام سے مذاکرات، استحکام اور مقامی لوگوں کی شمولیت کو ترجیح دینے کا مطالبہ کیا گیا۔

شمالی وزیرستان کے میرعلی میں داوڑ اور وزیر قبائل کے عمائدین نے امن کے قیام کے لیے بڑا جرگہ منعقد کیا۔ اس اجلاس کا مقصد بگڑتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال اور علاقے میں ممکنہ فوجی آپریشن کے خدشات کے پیش نظر مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دینا تھا۔

جرگے کا اعلان جمعرات کو قبائلی عمائدین کے ایک اجلاس کے بعد کیا گیا، جس میں جرگے کے ترجمان مفتی بیت اللہ نے مقامی آبادی سے اتحاد کی اپیل کی۔ انہوں نے نماز جمعہ کے بعد 2:30 بجے ہونے والے اجلاس میں شرکت کی دعوت دی تاکہ لوگ اپنے تحفظات بیان کر سکیں اور متفقہ حکمت عملی مرتب کی جا سکے۔

قبائلی رہنماؤں نے تصادم کے بجائے مذاکرات پر زور دیا اور حکومتی عہدیداروں سے باضابطہ بات چیت کے لیے باقاعدہ پلیٹ فارم کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ مفتی بیت اللہ کے مطابق جرگے کا مقصد کشیدگی کم کرنا اور خونریزی سے بچنا ہے۔

تیراہ وادی میں بھی امن کا مطالبہ

میرعلی میں امن کی اپیل ایسے وقت میں سامنے آئی جب دیگر قبائلی علاقوں میں بھی اسی نوعیت کی سرگرمیاں جاری ہیں۔ خیبر ضلع کی پاکستان-افغانستان سرحد سے متصل شورش زدہ تیراہ وادی کے میدان کے علاقے باغ میں بھی حال ہی میں امن جرگہ منعقد کیا گیا۔ مقامی لوگوں نے پرامن اجتماع میں مزید نقل مکانی کی مخالفت کی اور کہا کہ وہ پہلے ہی کئی بار اپنے گھر اور کاروبار چھوڑ چکے ہیں۔ انہوں نے سکیورٹی، امن اور اپنے آبائی علاقوں میں رہنے کے حق کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا۔

خودکش حملے کے بعد تشویش میں اضافہ

یہ بڑا قبائلی اجتماع رواں ہفتے ایک مہلک خودکش حملے کے بعد منعقد ہوا ہے۔ میرعلی-میرانشاہ روڈ پر خاڈی کے علاقے میں سکیورٹی اہلکاروں کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں 13 فوجی شہید ہوئے۔ اس واقعے نے علاقے میں دوبارہ تصادم کے خدشات کو ہوا دی ہے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ کئی برسوں کی فوجی کارروائیوں کے باوجود امن اب بھی ناپائیدار ہے۔ ان کا خیال ہے کہ ایک اور آپریشن سے مزید بےچینی، نقل مکانی اور معاشی بدحالی بڑھے گی۔

جرگے کے ردعمل میں عمائدین کا ایک نمائندہ وفد جلد حکومتی حکام سے ملاقات کرے گا اور قبائلی مطالبات پیش کرے گا، جن میں مذاکرات اور ترقی کو فوجی کارروائی پر ترجیح دینے پر زور دیا جائے گا۔

قبائلی رہنماؤں کا اصرار ہے کہ کسی بھی حل کے لیے مقامی لوگوں سے مشاورت ضروری ہے اور ان کی روایات اور خدشات کا احترام ہونا چاہیے۔ انہوں نے حکومت اور شدت پسندوں دونوں سے کہا کہ کشیدگی کم کریں اور ایسے اقدامات سے گریز کریں جو تشدد کے نئے دور کو جنم دے سکتے ہیں۔

عمائدین نے خبردار کیا کہ اگر عدم استحکام جاری رہا تو نوجوان دوبارہ شدت پسندی کی طرف جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امن اور انصاف ساتھ ساتھ ہونا چاہیے۔

یہ اجتماع قبائلی عمائدین کے درمیان ایک نادر اتحاد اور عزم کا مظہر ہے۔ ان کا پیغام واضح ہے — خطے کو مذاکرات، ترقی اور سب سے بڑھ کر امن کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

اجلاس دونوں ممالک کے درمیان استحکام، سلامتی اور ترقی کے مشترکہ ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی طرف ایک اہم قدم ہے

July 9, 2025

کراچی جنسی تشدد کیس میں نئی نویلی دلہن شوہر کے ہاتھوں مبینہ تشدد کا شکار، سول اسپتال میں تشویشناک حالت میں زیر علاج

July 9, 2025

انفرادی بینک کھاتوں سے ماہانہ نقد رقم نکالنے کی حد 10 لاکھ افغان کرنسی کر دی گئی ہے

July 9, 2025

عمران خان کے بیٹے اگست میں پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک میں شمولیت کے ساتھ سیاست میں باقاعدہ انٹر ہوں گے۔

July 9, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *