دُنیا بھر میں سکھ برادری اس ہفتے آپریشن بلیو اسٹار کی 40ویں برسی منا رہی ہے، جس کا مقصد 1984 میں بھارتی فوج کی جانب سے کیے گئے ریاستی تشدد کو بے نقاب کرنا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنان اور مختلف تنظیمیں یکم سے 10 جون تک عالمی سطح پر آگاہی مہم چلا رہی ہیں جن کا مرکز بھارتی ریاستی اداروں کے ہاتھوں سکھوں پر ہونے والے مظالم ہیں۔
ریاستی ظلم و تشدّد کے خلاف آوازیں اور خالصتان ریفرنڈم
جون 1984 میں بھارتی فوج نے امرتسر کے گولڈن ٹیمپل پر حملہ کیا، جو سکھوں کا مقدّس ترین مقام ہے۔ اس حملے میں سینکڑوں بے گناہ یاتری شہید ہوئے اور عبادت گاہ کو شدید نقصان پہنچا۔
یہ واقعہ آپریشن بلیو اسٹار کی 40ویں برسی کے موقع پر ایک بار پھر عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ رہا ہے۔ اس واقعہ کے بعد ہزاروں سکھوں کو نشانہ بنایا گیا، گرفتار کیا گیا، اور قتل کیا گیا۔
ان ریاستی تشدّد جیسے مظالم کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے، مختلف ممالک میں موجود سکھ نوجوان سوشل میڈیا، احتجاجی ریلیوں، اور تعلیمی اداروں میں تقریبات کے ذریعے اپنی مہم چلا رہے ہیں۔ ان مہمات کا مقصد خالصتان ریفرنڈم کو عالمی سطح پر اُجاگر کرنا ہے جسے سکھ نوجوان ایک پُرامن اور جمہوری طریقہ سمجھتے ہیں۔
بھارت کی دوہری پالیسی اور جنوبی ایشیا میں انصاف کی جدوجہد
مہم میں شریک انسانی حقوق کے کارکن کشمیر کی صورتِ حال کو بھی سکھوں کے ساتھ جوڑ کر پیش کر رہے ہیں، تاکہ بھارت کی دوہری پالیسی کو بے نقاب کیا جا سکے۔ جہاں ایک طرف وہ خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہتا ہے اور دوسری طرف اقلیّتوں اور سیاسی اختلافات کو طاقت کے زور پر کچلتا ہے۔
کارکنان کا مطالبہ ہے کہ عالمی برادری بھارت میں ہونے والی زیادتیوں کی نگرانی کرے اور ساتھ ساتھ قانونی کارروائی کی جائے اور ماضی کے مظالم کو سرکاری طور پر تسلیم کیا جائے۔ یہ سب آوازیں آپریشن بلیو اسٹار کی 40ویں برسی کو صرف ایک تاریخی لمحہ نہیں بلکہ عالمی انصاف کے مطالبے میں تبدیل کر رہی ہیں۔
عالمی سطح پر یکجہتی اور حتمی مطالبہ آپریشن بلیو اسٹار
لندن، ٹورنٹو، نیویارک سمیت دنیا کے بڑے شہروں میں عالمی ریلیاں منعقد ہوں گی جن میں ہزاروں افراد کی شرکت متوقع ہے۔ ان ریلیوں کا مقصد عالمی سطح پر سکھوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار اور ریاستی جبر و تشدد کے خلاف پائیدار مؤقف اپنانا ہے۔
آپریشن بلیو اسٹار کی 40ویں برسی کے موقع پر کارکنان کا مرکزی مطالبہ یہی ہے۔
ریاستی تشدد کا خاتمہ اور ایک ایسا مستقبل جو عوامی و جمہوری فیصلوں سے طے ہو۔