اسلام آباد کے سیکٹر جی-13 میں قتل ہونے والی چترال کی معروف سوشل میڈیا انفلوئنسر ثناء یوسف کی میت کو ان کے آبائی علاقے روانہ کردیا گیا ہے۔ مرحومہ کو کل ان کے گاؤں چوئینج، مستوج (اپر چترال) میں سپردِ خاک کیا جائے گا۔
ثناء یوسف کو مبینہ طور پر نامعلوم شخص نے ان کے گھر میں گھس کر فائرنگ کرکے قتل کیا اور فرار ہوگیا۔ پولیس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
مرحومہ معروف سماجی کارکن اور تحریک تحفظ حقوقِ چترال کے سرگرم رکن یوسف حسن کی صاحبزادی تھیں۔ انہوں نے کم عمری میں ہی بطور کانٹینٹ کریئٹر شہرت حاصل کی، اور انسٹاگرام پر ان کے فالوورز کی تعداد ساڑھے چار لاکھ سے زائد تھی۔
ثناء یوسف کی ناگہانی موت پر سوشل میڈیا صارفین، چترالی عوام اور انسانی حقوق کے کارکنان کی جانب سے شدید غم و افسوس کا اظہار کیا جا رہا ہے، اور قاتل کی فوری گرفتاری کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔
ملزم فیصل آباد سے گرفتار
اسلام آباد پولیس کا دعویٰ ہے کہ انھوں نے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں 17 برس کی ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ایک شخص کو گرفتار کر لیا ہے۔
اس مقدمے کی تفتیشی ٹیم میں شامل سب انسپکٹر منصب دار نے ملزم کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مقتولہ کی کال ریکارڈز کی جانچ پڑتال کے بعد معلوم ہوا ہے کہ اس واقعہ کےپیش آنے سے قبل دونوں کے درمیان ٹیلی فون پر رابطہ ہوا تھا۔
منصب دار نے دعویٰ کیا کہ انھوں نے ثنا یوسف کے زیر استعمال موبائل میں آنے والی کالز کا جائزہ لیا تو ایک نمبر کی پروفائل پر موجود تصویر اس شخص سے ملتی تھی، جس کے بارے میں پولیس کو اہلِخانہ نے بتایا تھا کہ اس شکل و ہصورت کا شخص گھر میں داخل ہوا تھا۔
منصب دار نے دعویٰ کیا کہ ملزم کی موبائل لوکیشن کو ٹریس کرتے ہوئے اسے فیصل آباد سے گرفتار کیا گیا۔
اسلام آباد پولیس کا ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے قتل کے ملزم کو گرفتار کرنے کا دعویٰ۔
موبائل لوکیشن ٹریس کر کے فیصل آباد میں ملزم تک پہنچے۔
اس ساتے کو دیکھتے ہوئے وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی کی جانب سے میں ملزم کی گرفتاری پر پولیس کی تعریف کی گئی ہے۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’پولیس نے ملزم سے پستول اور لڑکی (ثنا یوسف) کا موبائل برآمد کر لیا ہے اور ساتھ ساتھ ملزم نے اعترافِ جرم بھی کر لیا ہے۔