واشنگٹن 17 جون 2025 اسرائیل ایران جنگ ایک خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔ تہران شہرزورداردھماکوں سے گونج اٹھا اور تل ابیب پر میزائلوں کی برسات ہوئی۔جنگ کے کے پانچویں روز تل ابیب شہر میں موساد کے دفتر پر حملہ کیا گیا جبکہ تہران میں ایک اعلیٰ عہدیدار کے قتل کی بھی اطلاع موصول ہوئی ہے۔ ان تمام تر حالات نے جنگی صورتحال کو مزید مزید بڑھادیا ہے۔ افسوسناک امر یہ ہیکہ معاملات کو مذاکرات سے حل کرنے کے بجائے جنگی و عسکری کاروائیاں کی جارہی ہیں۔
عالمی قوتوں کا عمل دخل
حالات اس وقت بدترین صورتحال سے دوچار ہوئے جب اسرائیلی عہدیدار نےایران کے چیف آف اسٹاف کی ہلاکت کا دعویٰ کیا۔جواباً ایران نے شدید رد عمل کی دھمکی دی اور اسرائیلی سرزمین پر میزائل حملہ کرنے کا اعلان کیا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہم نے ایرانی فضاؤں پر مکمل کنٹرول حاصل کرلیاہے۔نائب صدر جے ڈی وینس نےمزید کاروائی کا عندیہ دےدیا۔
اسرائیلی چینل 14
اسرائیلی چینل ۱۴ کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ جلد ہی جنگ میں شرکت کے باضابطہ طور پراحکامات جاری کرسکتے ہیں۔خطے میں امریکی بحری بیڑوں کی نقل و حرکت اس بات کی عکاسی کرتی ہیکہ امریکہ نے کاروائی کا اغاز کردیاہے۔مزید یہ کہ برطانوی وزیردفاع نے بھی فوج کی تعیناتی کی تصدیق کرتے ہوئے اسے پیشگی اور احتیاطی اقدام قراردیاہے۔
انسانی جانیں اور غزہ کی تباہی
اسرائیل کے فضائی حملوں اب تک 220 سے زائدافراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔جن میں ستر خواتین اور بچے شامل ہیں۔جوابی کاروائی کے دوران ایرانی میزائل حملوں کے نتیجے میں کم از کم بیس افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ان تمام تر حالات کے دوران غزہ کی سرزمین مکمل طورپر ایک جنگی میدان کی عکاسی کررہا ہے۔جہاں امداد کے منتظر سینکروں فلسطینی اسرائیلی افواج کے ہاتھوں مارے جاچکے ہیں۔غزہ کی سرزمین پر شہداء کی تعداد55,432ہوچکی ہےجبکہ 128,000 سے زاد افراد زخمی ہیں۔
علاقائی کشیدگی
امریکی افواج کی نقل و حرکت، برطانوی فوجی دستوں کی تعیناتی،ایران و اسرائیل کشیدگی یہ تمام تر صورتحال اس بات کی عکاسی کرتی ہیکہ یہ جنگ خطے بھر کو اپنی لپیٹ میں لینے والی جنگ بن چکی ہے۔ گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ سفارتی و مذاکراتی امکانات معدوم ہوتے جارہے ہیں۔ لہذا اسرائیل ایران جنگ ایک ایسے نازک موڑ پر آکھڑی ہوئی ہے جہاں سے واپسی ممکن نظر نہیں آرہی۔
دیکھیئے: ایران تنازع: برطانوی حمایت کا امکان، تنأؤ میں اضافہ