بلاول بھٹو کا انتباہ: ایٹمی کشیدگی اپنی انتہاؤں پر
9 جون 2025 — اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کے ساتھ بگڑتے تعلقات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اسکائی نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی کشیدگی کئی برسوں کے مقابلے میں اب سب سے زیادہ بڑھ چکی ہے، اور جنگ کا خطرہ سر پر منڈلا رہا ہے۔
انہوں نے بھارت کی جانب سے پاکستان کی آبی فراہمی بند کرنے کی دھمکیوں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی ہے، اور ایسے اقدامات کو جنگی عمل سمجھا جا سکتا ہے۔
پانی کو ہتھیار بنانا: خطرناک رجحان
بلاول بھٹو نے بھارت پر الزام عائد کیا کہ وہ پانی جیسے بنیادی انسانی وسیلے کو سیاسی دباؤ کے آلے کے طور پر استعمال کر رہا ہے، جو پاکستان کے 24 کروڑ عوام کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس نوعیت کی حکمتِ عملی نہ صرف اخلاقی طور پر قابل مذمت ہے بلکہ عالمی قوانین کے خلاف بھی ہے۔
انہوں نے 1960 کے سندھ طاس معاہدے کا حوالہ دیا، جو ورلڈ بینک کی نگرانی میں طے پایا تھا اور جس کے تحت بھارت کو یکطرفہ طور پر پانی کا بہاؤ بند کرنے کا اختیار حاصل نہیں۔
بلاول نے خبردار کیا، “اگر بھارت نے پانی کا بہاؤ روکنے کی کوشش کی تو پاکستان کی جانب سے سخت ردعمل دیا جائے گا۔” انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کشمیر اور پانی کے مسئلے پر جھوٹا عالمی بیانیہ بنانے کی مہم چلا رہا ہے۔
بات چیت، تصادم نہیں: پاکستان کا امن کا پیغام
حالات کی سنگینی کے باوجود بلاول نے پاکستان کے امن کے عزم کو دہرایا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد دہشت گردی، کشمیر اور پانی جیسے تمام اہم مسائل پر مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ اگر بھارت نے کسی بھی قسم کی جارحیت کی، خاص طور پر پانی یا کشمیر پر، تو پاکستان خاموش نہیں بیٹھے گا۔ “ہم امن چاہتے ہیں، لیکن اگر ہمارے اوپر چڑھائی کی گئی تو جواب سخت ہوگا،” بلاول نے دو ٹوک الفاظ میں کہا۔
انہوں نے عالمی برادری، خاص طور پر اقوام متحدہ، سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر مداخلت کرے تاکہ جنوبی ایشیا میں کشیدگی مزید نہ بڑھے۔ بصورت دیگر، ایک ارب سے زائد انسانوں کا مستقبل خطرے میں پڑ سکتا ہے۔
عالمی برادری کی ذمے داری اور فوری سفارتکاری
صورتحال کی سنگینی کے پیشِ نظر عالمی برادری پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ایٹمی کشیدگی کو روکنے میں کردار ادا کرے۔ دونوں ممالک کے پاس ایٹمی ہتھیار موجود ہیں، اور کسی بھی غلط فہمی یا تاخیر سے ناقابل تلافی نقصان ہو سکتا ہے۔
عالمی رہنماؤں کو اب قدم اٹھانا ہوگا۔ تاخیر، تباہی کو جنم دے سکتی ہے۔ صرف فوری اور سنجیدہ سفارتی کوششیں ہی خطے کو ممکنہ جنگ سے بچا سکتی ہیں۔