بھارت جو خود کو ایران کا اہم اتحادی ظاہر کرتا رہا ہے، حالیہ جنگی صورتحال میں بھارت کی ایران دشمنی کھل کر سامنے آگئی ہے۔ بھارت کے حالیہ طرزِعمل نے اس کے اصل اہداف کو ظاہر کردیا ہے۔ بھارت کا ایران کی طرف جھکاؤ کھبی بھی کسی اصول یا سچے اتحاد پر مبنی نہیں رہا۔
بھارت کی خارجہ پالیسی
بھارت کی خارجہ پالیسی میں ہمیشہ سے یہ خامی رہی ہیکہ وہ طویل المدتی دوستانہ تعلق قائم رکھنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔یہ طرزِعمل اس کی سفارتی ناکامی کا باعث بن رہاہے۔ مزید یہ کہ نہ صرف ایران کیلیئے اپنے دروازے بند کیے بلکہ مختلف رپورٹس کے مطابق خفیہ ایجنسی را نے اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے ساتھ مل کر ایران کے خلاف مدد فراہم کی ہے۔
یہ خبریں اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ اسکا ایران کے ساتھ اتحاد کھبی بھی مبنی براصول نہیں رہا بلکہ یہ صرف اپنے اتحادی ایران کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی ایک حکمتِ عملی تھی۔ ماضی میں بھی اس قسم کے افعال کرتا آیا ہے جن میں افغانستان کو پاکستان کے خلاف ابھارنا اور استعمال کرنا شامل ہیں۔ اس قسم کے ہتھکنڈوں سے خطے میں پاکستان کے اثر و رسوخ کو کمزور کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ بھارت کو یہ گمان ہے کہ وہ اس قسم کے ہتھکنڈوں سے خطے میں اپنے اثر و رسوخ اور سفارت کاری کو مضبوط کرلے گا۔
خطے میں دیگر ممالک بالخصوص افغانستان کے لیے ایک پُراثر پیغام ہیکہ ہندوستان کو ایک قابلِ اعتماد اتحادی نہیں سمجھا جاسکتا۔ بھارت کے یہ ہتھکنڈے نہ صرف علاقائی تعلقات کو متاثر کرتے ہیں بلکہ بین الممالک امن کی فضا کو بھی خراب کرتے ہیں۔
وقتی تعلق
موجودہ صورتحال نے یہ ظاہر کردیا ہیکہ بھارت کا ایران کے ساتھ تعلق محض وقتی مفاد پر مبنی تھا۔ تمام تر صورتحال نے خطے میں سفارتی تعلقات کو بے حد متاثر کیا اور مستقبل مین بین الممالک تعلقات پر اسکے گہرے اثرات مرتب ہونگے۔
دیکھیئے: صدر ٹرمپ کی ایران اسرائیل کشیدگی کے باعث جی سیون اجلاس سے فوری واپسی