مودی کے بھارت میں سِکھ انصاف مزید دور ہوتا جا رہا ہے جہاں انڈیا-پاکستان تنازعے کے بعد گرفتاریوں اور چھاپوں میں اضافہ ہوا ہے۔
امرتسر بھارت میں سِکھ برادری پر تاریخی ظلم و ستم، خاموش کی گئی مزاحمت، اور چھینے گئے حقوق کی کہانی ہے۔ آزادی کے بعد سے ہر حکومت نے چاہے وہ کسی بھی جماعت کی ہو سِکھوں کو محض ووٹ بینک یا فوجی قربانی کے لیے استعمال کیا مگر ان کے ساتھ کبھی سِکھ انصاف نہیں کیا۔
خود مختاری کا دعویٰ
1947 کے بعد آزادی کی خوشی میں سِکھ برادری نے خودمختاری کا مطالبہ کیا مگر وزیر اعظم نہرو نے ان کی تجاویز خصوصاً آنندپور صاحب قرارداد کو علیحدگی پسند قرار دے کر رد کر دیا۔
1950 اور 60 کی دہائی میں پنجابی صوبے کے قیام کے لیے سِکھوں نے پرامن تحریک چلائی، مگر ریاست نے انہیں غدار قرار دیا، اور سِکھ انصاف کی راہ کو مزید مشکل بنا دیا۔
سکھ برادری کا اعتماد؟
جب بھارتی فوج نے گولڈن ٹیمپل پر حملہ کیا اور دہلی میں 3,000 سے زائد سِکھوں کے قتل عام پر آج تک کسی وزیر اعظم نے رسمی معافی تک نہیں مانگی انصاف تو دور کی بات۔ مجرم آج بھی آزاد گھوم رہے ہیں اور سِکھ برادری کا اعتماد مکمل طور پر ٹوٹ چکا ہے۔
ریاستی تشدد اورخاموش کی گئی آوازیں
1984 سے 1995 کے دوران پنجاب کو ایک میدانِ جنگ بنا دیا گیا۔ ہزاروں سِکھ نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں قتل کیا گیا، اور ان مظالم کے ذمے داروں کو سزا دینے کے بجائے انعامات سے نوازا گیا۔
جو سیاسی قیدی اپنی سزائیں مکمل کر چکے ہیں لیکن وہ آج بھی جیلوں میں قید ہیں
سِکھ انصاف محض ایک خواب بن کر رہ گیا ہے
2020–2021 کی کسان تحریک میں 750 کسانوں کی جان گئی جن میں بڑی تعداد سِکھوں کی تھی مگر ان کے مطالبات پر توجہ دینے کے بجائے حکومت نے انہیں “خالصتانی” قرار دے کر بدنام کیا۔
عالمی ردّعمل اور ناقابل شکست شناخت
دنیا بھر میں موجود سِکھ برادری نے بھارتی مظالم کے خلاف آواز بلند کی ہے۔ کینیڈا، برطانیہ اور امریکہ میں خالصتان ریفرنڈمز منعقد ہوئے جن میں لاکھوں افراد نے پُرامن طریقے سے شرکت کی۔
بھارتی حکومت نے ان ملکوں پر دباؤ ڈالا تاکہ یہ سرگرمیاں روکی جائیں مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ اقدامات سِکھ انصاف و عدل سے خوف کا ثبوت ہے۔
چاہے کانگریس ہو یا بی جے پی ہر حکومت نے خالصتان کا لیبل لگا کر سِکھ اختلاف کو غیر قانونی اور غیر محب وطن قرار دیا جس سے درمیانے راستے کے حامی بھی علیحدگی کی طرف مائل ہو گئے۔
صدائیں خاموش کرادی گئی مگر جذبات باقی ہیں
ریاستی جبر کے باوجود سِکھ قوم کا حوصلہ برقرار ہے۔ دنیا اب یہ سب کچھ دیکھ رہی ہے، اور سِکھ انصاف کی پکار دن بہ دن بلند تَر ہوتی جا رہی ہے
دیکھیئے سِکھ شناخت کے خلاف حملوں میں اضافہ پاک ۔ بھارت تنازعے کے بعد صورتحال مزید خراب