امرکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا میں جاری جی سیون اجلاس ایران اسرائیل کشیدگی کے باعث اچانک ختم کرکے وطن واپسی اختیار کرلی۔ ٹرمپ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہاکہ مجھے جلد اپنے ملک پہنچنا ہے۔
ایران اسرائیل کشیدگی، ایٹمی ہتھیار کی اجازت؟
صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اہم پیغام دیتے ہوئے کہا کہ “ایران کو ایٹمی ہتھیار رکھنے کی قطعاً اجازت نہیں دی جا سکتی۔
مشرقِ وسطٰی میں فوج کی تعیناتی
امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسیتہ نے اعلان کیا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں احتیاطاً اضافی فوجی دستے بھیجے جارہے ہیں۔ وزیرِ دفاع نے مزید واضح کیا کہ یہ اقدام فقط دفاعی مقاصد کے لیے ہے اور اسکا مقصد اسرائیلی حمایت و تعاون ہرگز نہ تھا۔
قومی سلامتی کونسل کا اجلاس طلب
بعد ازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جی سیون اجلاس سے امریکہ واپسی پر قومی سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔ یوں صدر ٹرمپ کی اچانک روانگی کی وجہ سے یوکرینی صدر ولود یمیر زیلنکسی اور میسکو کی صدر سے طے شدہ ملاقاتیں منسوخ ہوگئیں۔
ایران اسرائیل تنازع میں شدت
اسرائیلی فضائی حملوں نے تہران میں کئی اہم مقامات کو نشانہ بنایا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق تہران بھر میں دھماکوں کی اطلاعات ہیں۔جبکہ ایرانی وزیرِ صحت کے بیان کے مطابق ان حملوں میں اب تک کم از کم224 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں۔
جوابی کارروائی
جواباً ایران نے اسرائیل کی جانب میزائل داغے جس کے بعد تل ابیب میں سائرن بجنے لگے ساتھ ساتھ زوردار دھماکوں کی آوازیں سنائی دینے لگیں۔ اسرائیلی حکّام نے تصدیق کی ہیکہ حالیہ حملوں میں کم از کم 24 شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ ان تمام حالات نے عالمی سطح پر شدید ردِعمل کو جنم دیا ہے۔
سفارتی تقسیم
ماہرین کے مطابق جی سیون اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مشترکہ اعلامیہ کو مسترد کردیا جس میں ایران و اسرائیل سے باہم تحمّل و بُردباری کی اپیل کی گئی تھی۔اس فعل نے عالمی قیادت میں موجود تقسیم کو مزید واضح کردیا۔ان تمام تر وجوہ کے باوجود ٹرمپ نے برطانوی وزیرِ اعظم سرکئیر اسٹارمر کے ساتھ ایک نیا تجارتی معاہدہ کیا۔کینیڈا کے وزیر اعظم کارنی سے تجارتی تنازعات کے حل پر بھی گفت و شنید ہوئی۔ فرانسیسی صدر نے کہا “اگر امریکہ جنگ بندی میں اپنا کردار ادا کرے تو یہ بہت خوش آئندہ ہوگا اور اسکے مثبت نتائج ظاہر ہونگے۔”
دیکھیئے: ایران-اسرائیل کشیدگی کے دوران جھوٹے پراپیگنڈے سے پاکستان کو جنگ میں الجھانے کی کوشش