وزیراعظم شہباز شریف نے قطر کے امریکی فوجی اڈے پر حملے کے بعد علاقائی استحکام کے تحفظ کے لیے سفارتی رابطے تیز کر دیے ہیں۔ واقعے کے چند گھنٹوں بعد انہوں نے اسلام آباد میں قطر اور سعودی عرب کے سفیروں سے الگ الگ ملاقاتیں کیں تاکہ خطے میں امن اور استحکام کو فروغ دیا جا سکے۔
قطر اور سعودی عرب کے سفیروں سے ملاقات
وزیراعظم نے اس سے پہلے دونوں سفیروں کو فون کر کے حملے پر افسوس کا اظہار کیا اور قطر کی عوام کے ساتھ پاکستان کی یکجہتی کا پیغام دیا۔ انہوں نے خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا۔
علاقائی کشیدگی کم کرنے پر زور
اپنی ملاقاتوں میں شہباز شریف نے خلیج میں کشیدگی کم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں مزید کشیدگی سے گریز کرنا ہوگا اور امن کی بحالی کے لیے سب کو مل کر کام کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ خلیج میں امن براہ راست مسلم دنیا کے وسیع تر مفادات سے جڑا ہوا ہے۔ پاکستان کشیدگی کم کرنے اور اہم فریقین کے درمیان بات چیت کے لیے بھرپور تعاون کرے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ سفارتی چینلز کھلے رکھنے چاہیے اور محاذ آرائی کی بجائے بات چیت اور تعاون کو ترجیح دی جانی چاہیے۔ پاکستان مستحکم اور محفوظ مشرق وسطیٰ کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
پاکستان کی سفارتی کاوشیں اور علاقائی تعلقات
وزیراعظم کے دفتر سے تصدیق کی گئی کہ یہ اقدامات پاکستان کی سرگرم سفارت کاری کا حصہ ہیں تاکہ خطرات کو کم کیا جا سکے اور امن قائم رکھا جا سکے۔
خلیج میں ڈرون حملے نے خطے کی سلامتی کے حوالے سے خدشات بڑھا دیے ہیں اور اگرچہ ایران کو قصوروار نہیں ٹھہرایا گیا تاہم اس واقعے نے خلیجی ممالک کو فکر مند ضرور کر دیا ہے۔
پاکستان نے فوری طور پر اپنے شراکت داروں کو یقین دہانی کروائی اور قطر اور سعودی عرب کے سفیروں سے ملاقات کر کے اپنا غیرجانبدار اور امن پسند رویہ ظاہر کیا۔
پاکستان کے دونوں ممالک کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور وزیراعظم کی ملاقاتیں اس بات کا مظہر ہیں کہ پاکستان خطے میں امن کا داعی ہے، نہ کہ تنازعہ کا حصہ۔
ماہرین کے مطابق پاکستان کی قیادت خطے میں عدم استحکام کی قیمت کو سمجھتی ہے اور چاہتی ہے کہ مزید فساد سے معیشت، سلامتی اور سفارتی تعلقات متاثر نہ ہوں۔
جیسا کہ کشیدگی کم ہو رہی ہے، وزیراعظم شہباز شریف کی سفارتی کوششیں اس بات کی غماز ہیں کہ پاکستان علاقائی استحکام کو فوجی تصادم پر ترجیح دیتا ہے۔
دیکھیں: ایران کشیدگی میں کمی:قطرمیں امریکی بیس پرحملہ کے بعدجنگ بندی کا اعلان