کابل: 25 جون 2025
چینی سرمایہ کار افغانستان کے توانائی کے شعبے میں تیزی سے پیشرفت کر رہے ہیں۔ رواں ہفتے کئی چینی کمپنیوں کے نمائندوں نے کابل میں وزارت پانی و توانائی کے اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقات کی۔ ان کا مقصد ڈیموں کی تعمیر اور کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں کے منصوبوں پر غور و فکر کرنا تھا جو ملک کی ترقی کے لیے انتہائی اہم ہیں۔
سرمایہ کاری شعبے کے سربراہ مولوی رحمت اللہ رحمانی نے مذاکرات کی قیادت کی۔ انہوں نے چینی وفد کو اپنی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ یہ اقدام افغانستان کا غیر ملکی سرمایہ کاروں کو متوجےکرنےکے ارادوں کو ظاہر کرتا ہے۔
کوئلے منصوبوں پر توجہ
مذاکرات میں کئی امور زیرِ غور آئے لیکن خاص طور پر دو شعبوں پر توجہ مرکوز کی گئی۔گہرے غور وفکر کے بعدمذکورہ امور میں دلچسپی ظاہر کی گئی۔پہلا افغانستان کے دریائی نظاموں پر ڈیموں کی تعمیر۔ یہ منصوبے دور دراز علاقوں کو بجلی فراہم کر سکتے ہیں۔ دوسرا چینی کمپنیوں نے افغانستان کے موجودہ کوئلے کی کانوں کو استعمال میں لاتے ہوئے کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر لگانے میں دلچسپی ظاہر کی۔
حتمی معاہدہ ؟
اگرچہ کوئی حتمی معاہدہ طے نہیں پایا تاہم دونوں ممالک نے مذاکرات کو بہتر پیش رفت قرار دیا۔افغان حکام نے منصوبہ بندی کرنے کے لیے باقاعدہ ایک مشترکہ کمیٹی بنانے کا بھی مشورہ دیا۔
خطے میں اثر و رسوخ
یہ مذاکرات معاشی تعاون سے کہیں بڑھ کر ہیں۔ افغانستان کے لیے یہ ملک کی توانائی کی کمی کو دور کرنے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور خطے میں مزید سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔ جبکہ چین کے لیے یہ وسطی اور جنوبی ایشیا میں اس کے اثر و رسوخ کو بڑھاتا ہے جو اسکے اہم منصوبوں میں سے ایک اہم منصوبہ ہے۔ چینی کمپنیاں پہلے ہی خطےکے دیگر ممالک میں کام کر رہی ہیں۔ افغانستان کے ساتھ مذکورہ تعاون کےلیے مزید تاکیں ہموار کرےگا۔
افغانستان کے قدرتی وسائل سے اب تک فائدہ نہیں اٹھایا گیا محض انتشار کی وجہ سے ۔لیکن کچھ صوبوں میں بہتر سلامتی کےقدم نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو دوبارہ سے متوجہ کردیا ہے۔
افغان عہدیداروں کو امید ہے کہ یہ نیا عزم مؤثر پیشرفت اختیار کرے گا۔ اس طرح چینی سرمایہ کار افغانستان کے معاشی مستقبل کا ایک اہم ستون بن سکتی ہے۔