پاکستان کے صوبہ پنجاب میں پولیس نے ڈیرہ غازی خان کے علاقے کوٹ مبارک میں انٹیلیجنس پر مبنی آپریشن کے دوران چار عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا۔ یہ ضلع خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی سرحدوں سے ملحق ہے، جہاں طویل عرصے سے عسکریت پسندی کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔
صوبائی سرحد کے قریب دہشت گردوں کی موجودگی
یکم مئی کو شروع ہونے والا یہ ڈیرہ غازی خان آپریشن صوبائی سرحد کے قریب دہشت گردوں کی نقل و حرکت کی اطلاعات کی بنیاد پر کیا گیا۔ پولیس اہلکاروں کے مطابق، مشتبہ افراد پابند تنظیم TTP سے تعلق رکھتے تھے اور بڑے تخریبی منصوبے بنا رہے تھے۔
صوبائی سرحد کے قریب دہشت گردوں کا خطرہ
ڈیرہ غازی خان ایک اہم جغرافیائی محل وقوع پر واقع ہے جہاں سے دہشت گرد خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے تنازعات کے علاقوں میں نقل و حرکت کرتے ہیں۔ پولیس نے صورتحال کو بگڑنے سے پہلے بروقت کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کو روک لیا۔
پولیس اور مشتبہ افراد کے درمیان گھمسان کی جنگ ہوئی، جس کے نتیجے میں چار اہم دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا، جبکہ کچھ قدرتی ڈھانچے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ انہیں تلاش کرنے کے لیے مزید چھان بین کی کارروائی جاری ہے۔
ڈیرہ غازی خآن آپریشن میں ہتھیار اور مواد برآمد
امنیتی ذرائع کے مطابق، پولیس نے کارروائی کے دوران بڑی تعداد میں ہتھیار، دھماکا خیز مواد اور مواصلاتی آلات برآمد کیے ہیں، جو بڑے پیمانے پر تخریب کاری کی منصوبہ بندی کی نشاندہی کرتے ہیں۔
برآمد شدہ مواد کو فورنسک لیبارٹریز میں بھیجا گیا ہے، جہاں سے مزید سراغ ملنے اور علاقائی یا سرحدی دہشت گرد نیٹ ورکس کے بارے میں معلومات حاصل ہو سکتی ہیں۔
ڈیرہ غازی خآن آپریشن میں پنجاب پولیس کی کامیابی
پنجاب پولیس کے انسپکٹر جنرل ڈاکٹر عثمان انور نے ڈیرہ غازی خان آپریشن کے دوران پولیس کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی فوری اور موثر کارروائی نے خطرناک منصوبوں کو ناکام بنا دیا اور شہریوں کو نقصان سے بچا لیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب پولیس صوبائی سرحدوں پر سرگرم ریاست دشمن عناصر کے خلاف مضبوط دفاعی لائن ہے۔
سکیورٹی کے اضافی اقدامات
حکام نے جنوبی پنجاب میں سکیورٹی کے اقدامات سخت کر دیے ہیں، جبکہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے ساتھ انٹیلیجنس تعاون بھی بڑھا دیا گیا ہے۔ پولیس گشتوں میں اضافہ کیا گیا ہے اور اہم تنصیبات کو مزید محفوظ بنا دیا گیا ہے۔
یہ کامیاب آپریشن پاکستان کے سرحدی اضلاع میں دہشت گردوں کے مسلسل خطرے کو ظاہر کرتا ہے۔ تاہم، اہلکاروں نے انتہا پسندی کے خلاف جنگ اور امن برقرار رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ انہوں نے انٹیلیجنس شیئرنگ اور فوری ردعمل کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے مقامی کمیونٹی سے بھی چوکنا رہنے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کرنے کی اپیل کی ہے۔ ان مشترکہ کوششوں کا مقاں پائیدار استحکام کو یقینی بنانا ہے۔