عالمی مذمت: اسرائیلی حملوں نے دنیا بھر میں تشویش پیدا کر دی
تہران – 13 جون 2025: جمعہ کی صبح اسرائیل کی جانب سے ایران کے ایٹمی اور عسکری مقامات پر کیے گئے فضائی حملوں نے دنیا بھر میں سخت تشویش کو جنم دیا ہے اور مختلف ممالک نے عالمی مذمت کے بیانات جاری کیے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے ان حملوں کو “تاریخی فیصلہ کن لمحہ” قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کا مقصد ایران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکنا تھا۔ حملوں میں ایرانی ایٹمی سائنسدانوں، افزودگی تنصیبات، اور میزائل فیکٹریوں کو نشانہ بنایا گیا۔
ایران نے ان حملوں کو اپنی خودمختاری پر حملہ قرار دیتے ہوئے جوابی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔ اسرائیل نے اس کے ردعمل میں ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔
پاکستان، سعودی عرب اور ترکی کی شدید مذمت
پاکستان نے اسرائیلی حملوں کو “غیرمنصفانہ اور غیرقانونی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بین الاقوامی قوانین اور ایران کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔ دفتر خارجہ کے مطابق، ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنا دفاع کرنے کا حق حاصل ہے۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بیان میں کہا، “یہ قابل نفرت اقدام علاقائی استحکام اور عالمی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔” سینیٹر شیری رحمان نے بھی خبردار کیا کہ ایک اور جنگ ترقی پذیر ممالک کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔
سعودی عرب، جس نے 2023 میں ایران سے تعلقات بحال کیے تھے، نے اسرائیلی حملوں کو “کھلی جارحیت” قرار دے کر سخت مذمت کی اور کہا کہ یہ بین الاقوامی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
ترکی کے صدر اردوان کی جماعت کے ترجمان عمر جیلک نے ان حملوں کو “وحشیانہ جارحیت” قرار دیا اور الزام عائد کیا کہ اسرائیل غزہ میں اپنی کارروائیوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے اور ایران و امریکہ کے درمیان سفارت کاری کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی تحمل کی اپیل
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فریقین سے “زیادہ سے زیادہ تحمل” کی اپیل کی ہے، خاص طور پر موجودہ ایٹمی مذاکرات کے تناظر میں۔
عمان، جو امریکہ اور ایران کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کر رہا ہے، نے اسرائیل کی کارروائیوں کو “غیرذمہ دارانہ” قرار دیا اور خطے کی کشیدگی کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہرایا۔ عمان نے عالمی برادری سے فوری مداخلت کی اپیل کی۔
بھارت نے دونوں فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایران اور اسرائیل دونوں کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتا ہے۔ آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، اور جاپان نے بھی جنگی صورتحال پر تشویش ظاہر کی اور سفارتی کوششوں کو تیز کرنے کا عندیہ دیا۔
دوسری جانب، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے واضح کیا کہ امریکہ ان حملوں میں شامل نہیں تھا، لیکن ایران کو خبردار کیا کہ امریکی مفادات یا اہلکاروں کو نشانہ بنانے سے گریز کرے۔
اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آنے والی عالمی مذمت نے واضح کر دیا ہے کہ خطے میں امن کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ بین الاقوامی برادری کی توجہ اب مکمل طور پر اس تنازع پر مرکوز ہے، جسے مزید بڑھنے سے روکنے کے لیے سفارتی کوششیں تیز کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
https://htnurdu.com/12890/ دیکھیئےبڑھتی کشیدگی: ایران کا اسرائیل پر ڈرون حملہ، علاقائی خطرات میں اضافہ