افغانستان کے شمالی علاقہ جات میں عالمی دہشتگرد تنظیموں کی سرگرمیاں ہمسایہ ممالک کے لیے خطرہ بن گئیں، بالخصوص تاجکستان اور ازبکستان کے امن کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ افغانستان کے شمالی علاقے میں دہشتگرد تنظیموں کا گٹھ جوڑ دراصل ایک سنگین خطرے کا اطلاع دے رہا ہے۔ عسکریت پسند جماعت جند اللہ سمیت دیگر دہشتگرد تنظیموں کا شمالی علاقہ میں جمع ہونا ایک اہم خطرہ قرار دیا جا رہا ہے۔
سکیورٹی انٹیلیجنس سی آئی ایس نے کرغیز حکام کو اہم خبر دیتے ہوئے کہا افغانستان کے شمالی علاقے میں دہشتگرد تنظیمون کا گٹھ جوڑ اہم خطرے کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے
ان حالات کے پیش نظر افغان حکام کا کی پالیسی و اور غیر سنجیدگی پر اہم سوالات اُٹھنے لگے ہیں۔۔ وہیں افغان عبوری حکومت سے سوالیہ انداز میں پوچھا جارہا ہے کہ کہیں افغان حکام ایک مرتبہ پھر دہشتگردوں کو موقع تو نہیں فراہم کررہے؟
سکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ افغان عبوری حکومت کو چاہیئے کہ اپنے شمالی علاقے پر توجہ دیتے ہوئے دہشتگردوں کے خلاف مؤثر کاروائیاں کرے ورنہ کل کو ان تمام دہشتگرد تنظیموں کا اکھٹا ہونا اہم خطرے کی اطلاع دے رہا ہے۔
جہاں تاجکستان، کرغیزستان اپنے تحفظات کا اظہار کررہے ہیں۔ وہیں پاکستان کے ماضی کے خدشات بھی ان افغان حکام کو ایک مرتبہ پھر سے متنبہ کررہے ہیں کہ اپنی پالیسی پر نظر ثانی کریں
دیکھیں: افغانستان میں ملازمین کی برطرفی: بدامنی اور اندرونی اختلافات عروج پر پہنچ گئے