امارتِ اسلامیہ افغانستان کے وزیرِ توانائی عبد اللطیف منصور نے کہا کہ افغانستان میں ایک منطّم و مستحکم حکومت سے ہمسایہ ممالک بالخصوص پاکستان بلکل بھی خوش نہیں ہے۔
وزیرِ توانائی عبداللطیف منصور نے ایک انٹرویو میں کہا افغانستان میں مستحکم حکومت کے قیام ہمسایہ ممالک خوش نہیں ہیں بالخصوص پاکستان۔ چاہے وہ حکومت پھر افغان طالبان کی ہو، مجاہدین کی ہو یا پھر کمیونسٹوں کی ہی کیوں نہ ہو۔
افغان وزیر کا بیان عین اُس وقت سامنے آیا ہے جب پاک۔ افغان تعلقات ایک نئے باب میں داخل ہورہے ہیں۔ حکومتِ پاکستان کے وزرا افغانستان کا دورہ کرچکے ہیں ۔نیز بین الاقوامی سطح کے اجلاسوں میں بھی دونوں ممالک کے وزرا کی ملاقاتیں پاک افغان تعلقات میں اہم پیش رفت دکھارہی تھی لیکن اس دوان ایسے متنازعہ بیانات کا سامنے آنا افغان حکام اور افغان پالیسی پر ایک سوالیہ نشان ہے۔
ایک طرف افغان وزیر عبداللطیف منصور کا حالیہ بیان جبکہ دوسری جانب امیر خان متقی کا طے شدہ دورہ پاکستان جو بامرِ مجبوری نہ ہوسکا لیکن دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی قربتیں یہ بات واضح کرتی ہیں کہ دونوں ممالک خطے کے امن و استحکام کے لیے مل کر اتفاقیہ طور پر جدوجہد کرنا چاہتے ہیں لیکن ایسے کونسے عناصر ہیں جو دونوں ممالک کو ایک ساتھ نہیں دیکھنا چاہتے؟ لہذا افغان قیادت کوایسے عناصر کے خلاف سنجیدگی سے سوچتے ہوئے انکے خلاف سخت اقدام اُٹھانا ہونگے۔
دیکھیں: افغان وزیرِ خارجہ پر اقوام متحدہ کی پابندیوں پر سابق افغان نائب صدر کا تبصرہ