فتویٰ کے مطابق علمائے کرام نے کہا کہ چونکہ شرعی امیر نے کسی بھی افغان شہری کو بیرونی ملک میں مسلح سرگرمی یا جہاد کی اجازت نہیں دی، اس لیے ایسی کوئی کارروائی ناجائز، حرام اور بغاوت کے زمرے میں آئے گی۔

December 11, 2025

اقوامِ متحدہ کے مطابق افغانستان کی نصف سے زیادہ آبادی آئندہ برسوں میں امداد کی محتاج ہوگی

December 11, 2025

بیان میں عالمی برادری پر زور دیا گیا کہ افغانستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے فوری خاتمے اور ذمہ دار عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں، تاکہ افغان عوام کو محفوظ اور باعزت زندگی فراہم کی جا سکے۔

December 11, 2025

اعلامیے کے مطابق افغانستان کی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنا شرعاً حرام ہے، اور جو شخص اس عہد کی خلاف ورزی کرے گا، وہ ’’عہد شکن‘‘ تصور ہوگا، جبکہ امارت اسلامی کو ایسی خلاف ورزیوں پر کارروائی کا حق حاصل ہے۔

December 10, 2025

سی پی جے کے مطابق طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے پریس فریڈم شدید تنزلی کا شکار ہے۔ تنظیم نے دو صحافیوں، مہدی انصاری اور حمید فرہادی کی فوری رہائی کا خاص طور پر مطالبہ کیا ہے جنہیں کسی شفاف قانونی کارروائی اور جرمانے کے بغیر کئی ماہ سے قید رکھا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ان کے علاوہ کم از کم نو مزید صحافی بھی طالبان کی خفیہ ایجنسی کی تحویل میں ہیں۔

December 10, 2025

پاکستان کی تشویش بجا ہے: جب تک افغانستان میں ایسی صورتِ حال برقرار ہے، جنگ زدہ عناصر کے خلاف حقیقی اور شفاف بین الاقوامی مہم ضروری ہے تاکہ نہ صرف افغان عوام کو امن میسر آئے بلکہ پاکستان اور پورے خطے کی سلامتی بھی محفوظ رہے۔

December 10, 2025

جنرل اسمبلی کی تقریر میں چھ سالہ فلسطینی بچی کی داستان سنا کر شہباز شریف نے سب کو آبدیدہ کر دیا

شہباز شریف نے 6 سالہ فلسطینی بچی ہند رجب کی شہادت کا تذکرہ کیا، جو اس وقت شہید ہوئی جب اس کا خاندان غزہ سے جا رہا تھا، ہند رجب کی کہانی اس جنگ کے سب سے ہولناک سانحات میں سے ایک بن چکی ہے۔
سلامتی کونسل کی تقریر میں چھ سالہ فلسطینی بچی کی داستان سنا کر شہباز شریف نے سب کو آبدیدہ کر دیا

وزیراعظم نے کہا کہ سب سے چھوٹے تابوت اٹھانا سب سے زیادہ بھاری ہوتا ہے، میں یہ جانتا ہوں، کیونکہ میں نے حالیہ بھارت کے ساتھ تصادم کے دوران ارتضیٰ عباس کا تابوت اٹھایا تھا۔

September 27, 2025

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں خطاب کے دوران غزہ کی جانب توجہ مبذول کراتے ہوئے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا کہ فلسطینی عوام کی حالت زار ہمارے دور کے سب سے دل دہلا دینے والے المیوں میں سے ایک ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ طویل ناانصافی عالمی ضمیر پر ایک داغ اور ہماری اجتماعی اخلاقی ناکامی ہے، تقریباً 80 سال سے فلسطینی عوام اپنی سرزمین پر اسرائیل کے جابرانہ اور ظالمانہ قبضے کو بڑی بہادری سے برداشت کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مغربی کنارے میں غیر قانونی آباد کار بلاخوف و خطر روزانہ فلسطینیوں کو شہید کر رہے ہیں اور کوئی ان سے باز پُرس کرنے والا نہیں ہے۔

وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ غزہ میں اسرائیل نسل کشی کررہا ہے اور بچوں اور عورتوں کو نشانہ بنا رہا ہے، اور ایسا ظلم کررہا ہے جو ہمیں تاریخ میں نظر نہیں آتا، اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے اسرائیلی لیڈرشپ نے معصوم فلسطینیوں کے خلاف ایک شرمناک مہم شروع کر رکھی ہے جسے تاریخ کے سیاہ ترین باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔

شہباز شریف نے 6 سالہ فلسطینی بچی ہند رجب کی شہادت کا تذکرہ کیا، جو اس وقت شہید ہوئی جب اس کا خاندان غزہ سے جا رہا تھا، ہند رجب کی کہانی اس جنگ کے سب سے ہولناک سانحات میں سے ایک بن چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم سب نے اُس فون کال پر اس کی کانپتی ہوئی آواز سنی، جو ننھی ہند نے اسرائیلی حملے کے دوران زندہ رہنے کی جدوجہد کرتے ہوئے کی تھی۔‘

انہوں نے کہا کہ کیا آپ سوچ سکتے ہیں کہ وہ ننھی بچی ہند رجب ہماری بیٹی ہوتی؟ ہم اسے بچانے میں ناکام رہے اور وہ ہمیں اس دنیا میں اور آخرت میں کبھی معاف نہیں کرے گی۔

غزہ میں جنگ بندی کا راستہ تلاش کرنا ہوگا

وزیراعظم نے کہا کہ سب سے چھوٹے تابوت اٹھانا سب سے زیادہ بھاری ہوتا ہے، میں یہ جانتا ہوں، کیونکہ میں نے حالیہ بھارت کے ساتھ تصادم کے دوران ارتضیٰ عباس کا تابوت اٹھایا تھا۔ وہ صرف چھ سال کا تھا، اس لیے ہم غزہ کے ان بچوں یا دنیا کے کسی بھی کونے کے کسی بھی بچے کو ناکام نہیں کر سکتے اور نہ ہی کرنا چاہیے، ہمیں ابھی جنگ بندی کا راستہ تلاش کرنا ہوگا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے فلسطین کی ایک خودمختار ریاست کے لیے پاکستان کی حمایت کا اعادہ کیا، جس کی سرحدیں 1967 سے پہلے کی ہوں اور جس کا دارالحکومت یروشلم ہو۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین اب مزید اسرائیلی بیڑیوں میں نہیں رہ سکتا، اسے آزاد ہونا چاہیے اور پوری وابستگی اور پوری قوت کے ساتھ آزاد ہونا چاہیے۔

انہوں نے حال ہی میں کئی ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا خیرمقدم کیا اور دیگر ممالک پر زور دیا کہ وہ بھی ایسا کریں۔

اس ہفتے کے اوائل میں ٹرمپ کی مسلم ممالک کے رہنماؤں سے ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے امریکی صدر کی بر وقت پہل کو سراہا کہ انہوں نے غزہ پر یہ اجلاس بلایا۔

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں بھی اس مشاورتی عمل کا حصہ تھا اور میں اللہ تعالیٰ سے امید اور دعا کرتا ہوں کہ یہ بہت قریب مستقبل میں جنگ بندی کی امید کو دوبارہ زندہ کرے۔

انہوں نے دوحہ پر اسرائیل کے حالیہ حملے پر بھی تنقید کی جس میں حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا تھا، اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے قطر کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔

وزیراعظم نے یوکرین تنازع کے پرامن حل کی کوششوں کی بھی حمایت کی، جو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق ہو تاکہ اس طویل جنگ سے پیدا ہونے والی انسانی تکالیف اور عالمی ابتری کا خاتمہ ہو سکے۔

دیکھیں: امن کی نئی راہ: فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کی عالمی لہر

متعلقہ مضامین

فتویٰ کے مطابق علمائے کرام نے کہا کہ چونکہ شرعی امیر نے کسی بھی افغان شہری کو بیرونی ملک میں مسلح سرگرمی یا جہاد کی اجازت نہیں دی، اس لیے ایسی کوئی کارروائی ناجائز، حرام اور بغاوت کے زمرے میں آئے گی۔

December 11, 2025

اقوامِ متحدہ کے مطابق افغانستان کی نصف سے زیادہ آبادی آئندہ برسوں میں امداد کی محتاج ہوگی

December 11, 2025

بیان میں عالمی برادری پر زور دیا گیا کہ افغانستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے فوری خاتمے اور ذمہ دار عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں، تاکہ افغان عوام کو محفوظ اور باعزت زندگی فراہم کی جا سکے۔

December 11, 2025

اعلامیے کے مطابق افغانستان کی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنا شرعاً حرام ہے، اور جو شخص اس عہد کی خلاف ورزی کرے گا، وہ ’’عہد شکن‘‘ تصور ہوگا، جبکہ امارت اسلامی کو ایسی خلاف ورزیوں پر کارروائی کا حق حاصل ہے۔

December 10, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *