پاکستان کی معیشت نے ایک اہم سنگِ میل عبور کو کرتے ہوئے ملک کے زرمبادلہ ذخائر 2022 کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچا دیے ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے مجموعی زرمبادلہ ذخائر 21.1 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں جبکہ سٹیٹ بینک کے پاس موجود ذخائر 15.9 ارب ڈالر ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ ملک کی درآمدی صلاحیت 2.6 ماہ سے تجاوز کر گئی ہے۔
معاشی ماہرین کے مطابق حالیہ اضافہ مقامی معاشی ترقی، اصلاحات اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کا نتیجہ ہے، نہ کہ قرضوں کے سہارے حاصل کیا گیا ہے۔ بیرونی قرضہ بمقابلہ جی ڈی پی تناسب 31 فیصد سے کم ہو کر 26 فیصد تک پہنچ گیا ہے جو مالی ظم و ضبط اور اصلاحات کی عکاسی کرتا ہے۔
دو سال قبل جہاں مرکزی بینک کے ذخائر کم ہو کر 2.9 ارب ڈالر رہ گئے تھے، وہیں اب یہ تقریباً 15.9 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں یعنی ساڑھے پانچ گنا اضافہ ہوا ہے۔ فارورڈ فارن ایکسچینج واجبات میں بھی تقریباً 65 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جس سے بیرونی دباؤ نمایاں طور پر کم ہوا ہے۔
معاشی ماہرین کے مطابق یہ پیش رفت قرضہ بمقابلہ جی ڈی پی تناسب میں کمی، مضبوط زرمبادلہ ذخائر، کاروباری طبقے کے اعتماد میں اضافہ اور مجموعی معاشی استحکام کے واضح اشاریے ہیں۔ زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ پاکستان کی بیرونی معیشتی استحکام اور پائیدار معاشی ترقی کی علامت ہے۔
دیکھیں: معیشت ڈنڈے کے زور پر نہیں بلکہ مثبت پالیسیوں کے ذریعے مضبوط ہو رہی ہے: وفاقی وزیرِ خزانہ