اسلام آباد: افغان حکومت کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی چار تا چھ اگست پاکستان کا دورہ کریں گے۔ اپنے دورے میں وزیرِ داخلہ محسن نقوی سمیت اہم سیاسی و عسکری رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔ یہ دورہ دونوں ممالک کے مابین بڑھتی ہوئی قربت کی عکاسی کرتا ہے کیونکہ کچھ روز قبل وزیر داخلہ پاکستان محسن نقوی، وزیر خارجہ اسحاق ڈار سمیت اعلی ذمہ داران کا دورہ کابل اور اب کابل کی اہم شخصیت کا اسلام آباد کا دورہ یہ پیش رفت ثابت کرتی ہیں کہ برادر ممالک پاک۔ افغان باہمی تعلقات اور تجارت میں کامیابی کی جانب رواں ہیں۔
دورے میں امیر متقی کی وزیر اعظم سمیت اہم سیاسی و عسکری حکام سے ملاقات متوقع ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے اس دورے میں ہمسایہ ممالک کی تجارت کے دوران پاک۔ افغان سرحد پر پیش آنے والی مشکلات مثلا کسٹم سمیت تجارتی مسائل پر گفتگو متوقع ہے۔
چند روز قبل محسن نقوی، اسحاق ڈار کا دورہِ افغانستان اور اب افغان وزیرِ خارجہ امیر متقی کا دورہ پاکستان، حالیہ آمد و رفت اس بات پر مستدل ہے کہ افغان حکام دہشتگردی کے لیے افغان سرحد کا استعمال بالخصوص ٹی ٹی پی کے خلاف کاروائی کرنے میں سنجدگی دکھائیں گے۔
یہ دورہ جہاں دونوں ممالک کی تجارت اور باہمی تعلقات میں اُمید کی کرن پیدا کرررہا ہے وہیں یہ خطے کے امن و امان بالخصوص پاک۔ افغان سرحد پر جاری دہشتگردی اور ٹی ٹی پی جیسے دہشتگرد عناصر کے خلاف اتفاقی طور پر دوٹوک مؤقف اپناتے ہوئے عملی اقدامات اٹھائیں گے۔
افغان مہاجرین مسٗلے پراہم پیش رفت متوقع
حالیہ ایّام میں افغان مہاجرین کا مسئلہ بین الاقوامی مسئلہ بنتا جارہا ہے۔ کیونکہ ایک طرف پاکستان اور ایران کی افغان مہاجرین کے متعلق پالیسی اور دوسری جانب افغان حکومت کا عدمِ وسائل کا شکار ہونا، ان تمام چیزوں کےنتیجے میں افغان مہاجرین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مہاجرین اور افغان حکومت کے تمام تر حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے امیر خان متقی کا دورہ پاکستان اس حوالے سے بھی اہم ہے کیونکہ اس دورے میں جہاں دہشتگردی کے خلاف اہم پیش رفت متوقع ہے وہیں افغان مہاجرین کے متعلق ہمسایہ ممالک مل بیٹھ کر کوئی درمیانہ راستہ نکالیں گے جس سے نہ تو پاک۔ افغان تعلقات متاثر ہوں اور نہ ہی مہاجرین کسی آزامائش یا خطرے سے دوچار ہوں۔
دیکھیں: بنوں میں پاک آرمی اور سی ٹی ڈی کا مشترکہ انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن