باجوڑ 13جولائی 2025: جرگے کے مشترکہ اعلامیہ میں ریاستی اداروں کو متوجہ کرتے ہوئے کئی اہم مطابات کیے گئے ہیں۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ امن جرگے کے مطالبات کو 70 روز سے قبل تسلیم کیا جائے، وگرنہ سخت احتجاج پر مجبور ہونگے۔
جرگے کا مشترکہ مؤقف اور مطالبات
سی سی ٹی وی ریکارڈ شیئر کیا جائے
فرش، خار بازار، شنڈئ موڑ پھاٹک اور اطراف میں ہونے والے تمام واقعات کے سی سی ٹی وی ریکارڈ دکھایا جائے۔ جرگے میں یہ بھی کہا گیا کہ کس کے کہنے پر کیمرے ہٹائے گئے؟ ریاستی اداروں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ غیر ذمہ دارانہ رویہ ترک کرتے ہوئے 70 دنوں کے اندر اندرعملی اقدامات کریں۔
عوام کو اعتماد میں لیا جائے
کسی بھی آپریشن سے قبل عوام کو اعتماد میں لیا جائے اور ایسے اقدامات کیے جائیں جن سے عام شہریوں کا تحفظ یقینی ہو۔
عوام کسی بھی ایسے آپریشن کی حمایت نہیں کرے گی جس میں بے گناہ شہریوں کا نقصان ہو یا جس کے نتیجے میں ہمیں اپنا علاقہ چھوڑنا پڑے۔
شہداء کی دیت دی جائے
دو ہزار پانچ سے اب تک شہید ہونے والے تمام افراد کے ورثاء کو شرعی دیت دی جائے۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ اگر ایسا نہ ہوا تو وہ وکلاء تنظیموں کی مدد سے عدالتی راستہ اختیار کیا جائے گا۔
ستر دنوں کا الٹی میٹم
اگر 70 دنوں کے اندر ریاستی ادارے ان مطالبات کو تسلیم نہیں کرتے اور امن قائم نہیں کرتے، تو باجوڑ امن جرگہ نے درج ذیل اقدامات اٹھانے کا اعلان کیا ہے۔
معدنی وسائل و دفاعی جدوجہد
باجوڑ میں موجود تمام معدنی وسائل کی کانیں بند کر دی جائیں گی۔ اسکے ساتھ ساتھ یہ موقف اپنایا گیا کہ یہ وسائل اہلیان باجوڑ کی ملکیت ہیں اور وہ ان کی حفاظت کے لیے اگر ضروری ہوا تو مسلح جدوجہد پر بھی اتر آئیں گے۔
اگر ریاست امن قائم کرنے میں کامیاب نہ ہوئی تو اہلیانِ باجوڑ اپنا تحفظ کرنا بخوبی جانتے ہیں۔
سہولت کاروں کا بائیکاٹ
باجوڑ کا کوئی بھی شہری دہشت گرد گروہ کا معاون نہیں بنے گا، اور اگر کوئی اسکا مرتکب ہوگا تو اہلیانِ باجوڑ اس سے لاتعلقی کا اعلان کرے گی۔
اعلامیے میں بتلایا گیا کہ وزیرستان سے لے کر باجوڑ تک قبائلی عوام اسی موقف پر قائم ہیکہ گذشتہ 25 سالوں سے جاری جنگ کو اب مزید کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔
اعلی حکام و ریاستی اداروں سے مطالبہ کیا گیا کہ اس جنگ کو جلد از جلد ختم کرنے کے لیے اقدامات کریں۔
مستقبل کا لائحہ عمل
باجوڑ امن جرگہ نے اعلان کیا کہ وہ تمام قبائلی عوام، صوبائی اور ملکی سیاسی قیادت کے ساتھ مشاورت کے بعد اسلام آباد میں ایک “فیصلہ کن امن مارچ (پاسون) کا جلد اعلان کرے گا۔ مارچ کا باقاعدہ اعلان عنقریب کیا جائے گا۔
یہ اعلامیہ باجوڑ میں بڑھتی ہوئی بے چینی اور عوام کے ریاستی اداروں کے طرز عمل پر شدید تحفظات کی عکاسی کرتا ہے۔ تاہم ریاستی اداروں کے پاس اب 70 دنوں کا وقت ہے کہ وہ صورتحال کو بہتر بنانے اور امن قائم کرنے کے لیے کیا اقدامات کرتے ہیں ۔
وگرنہ دوسری صورت میں خطے میں مزید کشیدگی و بدامنی کے امکانات میں اضافہ ہو سکتا ہیں۔
دیکھیں: شمالی وزیرستان میں خودکش حملہ ۱۳ سیکیورٹی اہلکار شہید، ۲۴ زخمی