Category: جنوبی ایشیا

اجلاس میں پاکستان، چین، روس اور وسطی ایشیائی ریاستوں کی شرکت اس بات کی علامت ہے کہ افغانستان کے مستقبل پر اب خطے کے ممالک براہ راست ذمہ داری سنبھال رہے ہیں اور غیر مغربی دنیا ایک نئی سفارتی حکمت عملی تشکیل دے رہی ہے۔

حالیہ عرصے میں ای ٹی آئی ایم/ای ٹی ایل ایف سے وابستہ شدت پسندوں کے ایک ڈرون حملے میں تاجکستان میں چینی ورکرز کو نشانہ بنایا گیا تھا، جس کے بعد بیجنگ نے علاقائی سطح پر ’’ٹرانس نیشنل دہشت گرد نیٹ ورکس‘‘ کی موجودگی اور ان کے بڑھتے خطرے کو غیر معمولی سنجیدگی سے اٹھایا ہے۔

عادل راجہ  نے اپنے جرم کو تسلیم کرنے کی بجائے ہٹ دھرمی دکھائی اور زیریں عدالت کے حکم کو ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا، ہائی کورٹ نے عادل راجہ کی سزائیں بڑھا دیں، جرمانہ میں اضافہ کر دیا اور اسے معافی نامے اپنے تمام سوشل میڈیا  پروفائلز پر مسلسل 28 دن تک نمایاں آویزاں رکھنے کا حکم دیا۔

ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ ناروے کے سفیر کی عدالت میں غیر معمولی شرکت بین الاقوامی سفارتی ضابطوں کی خلاف ورزی ہے اور پاکستان نے ان سے سختی سے کہا کہ آئندہ ایسے اقدامات نہ اٹھائیں۔

افغانستان کے حوالے سے ترجمان نے واضح کیا کہ پاکستان کو افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی پر مستقل تشویش ہے اور ماضی کے وعدے پورے نہ ہونے کے باعث پاکستان نے تحریری ضمانتیں مانگی ہیں۔ انہوں نے حالیہ افغان علما کے “سرحد پار عسکری کارروائیوں کے خلاف فتوے” کو مثبت مگر ناکافی قرار دیا۔

افغانستان کے سرحدی و داخلی چیلنجز کے تناظر میں وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے کابل میں منعقدہ علماء و مشائخ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اجتماع میں پیش کیا گیا پانچ نکاتی فتویٰ اور لائحۂ عمل پورے ملک کے لیے ایک مضبوط اور جامع منشور ہے۔

اجلاس میں پاکستان، چین، روس اور وسطی ایشیائی ریاستوں کی شرکت اس بات کی علامت ہے کہ افغانستان کے مستقبل پر اب خطے کے ممالک براہ راست ذمہ داری سنبھال رہے ہیں اور غیر مغربی دنیا ایک نئی سفارتی حکمت عملی تشکیل دے رہی ہے۔

اسی حوالے سے جیش العدل کی جانب سے ایک 5 منٹ اور 32 سیکنڈ کی ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے جس میں ترجمان محمود بلوچ اتحاد کے قیام، مقاصد اور نئی تنظیمی شناخت پر گفتگو کرتے ہیں، تاہم وہ ویڈیو میں شامل گروہوں کی وضاحت نہیں کرتے۔

واضح رہے کہ گلبدین حکمتیار نے 2016 میں افغان حکومت کے ساتھ امن معاہدہ کیا تھا اور گزشتہ چار سال کے دوران کابل میں سیاسی کردار ادا کرنے کی کوشش بھی کی، تاہم موجودہ صورتحال اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ طالبان کی واپسی کے بعد افغانستان میں سیاسی اختلاف رائے کے لیے گنجائش سکڑتی جا رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران اپنے علاقائی شراکت داروں کے ساتھ بھی ہم آہنگی کر رہا ہے تاکہ دستیاب علاقائی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے امن کے عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔ ان کے مطابق خطے کے متعدد ممالک بھی افغانستان اور پاکستان کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ پر فکر مند ہیں اور کسی مشترکہ حل کی تلاش جاری ہے۔

اس دورے کے دوران پیوٹن نے بھارت کو تیل کی مسلسل فراہمی کی پیشکش کی، روسی صدر نے بھارتی وزیراعظم کے ساتھ تجارت اور دفاعی تعلقات بڑھانے پر اتفاق کیا۔

یاد رہے کہ پاک افغان کشیدگی کے دوران افغان فورسز نے باب دوستی کو بھی بلا اشتعال فائرنگ کا نشانہ بنایا تھا جس سے یہ تاریخی علامت عارضی طور پر منہدم ہو گئی تھی۔ گزشتہ رات بھی دونوں فورسز کے درمیان اسی سرحد پر فائرنگ کا طویل تبادلہ ہوا ہے۔

پاکستانی مؤقف میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تجارت کی بحالی کے لیے افغان حکومت کو ’’اعتماد سازی کے مؤثر اقدامات‘‘ یقینی بنانا ہوں گے تاکہ دونوں ممالک کے عوام اور تاجروں کی حفاظت اور مفادات محفوظ رہیں۔

یہ صورتحال اس بیانیے کے بالکل برعکس ہے جو افغان سوشل میڈیا نیٹ ورکس اور بعض سرگرم گروہ دیگر ممالک بالخصوص پاکستان کے بارے میں پھیلاتے ہیں، جہاں وہ افغان مہاجرین کی بغیر تصدیق اندھا دھند قبولیت کا مطالبہ کرتے ہیں اور میزبان ریاستوں کو ’’اسلامی برادری‘‘ یا ’’اتحادی فرض‘‘ کا طعنہ دیتے ہیں۔

مون سون اور سمندری طوفانوں کے باعث 1,350 سے زائد افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہوئے ہیں۔ سری لنکا، انڈونیشیا، ویتنام، تھائی لینڈ اور فلپائن میں شدید سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور طوفانوں نے وسیع پیمانے پر تباہی مچائی ہے

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ طالبان حکومت دہشت گرد گروہوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کر رہی ہے، ان کے نیٹ ورکس کو بچا رہی ہے، اور امریکی چھوڑے گئے جدید ہتھیار دہشت گرد عناصر کے استعمال میں آ رہے ہیں۔