اسلام آباد نے واضح کیا ہے کہ ملک کی سلامتی اور سرحدی تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، اور پاکستان اپنے قومی مفادات کے دفاع کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا۔
افغانستان جیسا خطہ جو دہائیوں سے غیر ملکی مداخلت ،جنگ و جدل ،خانہ جنگی اور دیگر مسائل سے دوچار ہے اس وقت ایک مرتبہ پھر غلط راستے پہ چل کے خود کو آگ میں جھونک رہا ہے۔
عالمی ماحولیاتی فنڈ کے تحت سوات کے گلیشیئر سے نکلنے والے دریا اور ساتھ ساتھ وسطی ایشیا کے نرن، پیانج اور جنوبی قفقاز کے دریائی علاقوں میں متعدد منصوبے شروع کیے جائیں گے
افغانستان جیسا خطہ جو دہائیوں سے غیر ملکی مداخلت ،جنگ و جدل ،خانہ جنگی اور دیگر مسائل سے دوچار ہے اس وقت ایک مرتبہ پھر غلط راستے پہ چل کے خود کو آگ میں جھونک رہا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے مذاکرات کے بعد بیان میں کہا کہ “پاکستان خطے میں امن چاہتا ہے، مگر اپنی سرحدی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔” انہوں نے واضح کیا کہ “اگر جنگ بندی کی خلاف ورزی جاری رہی تو پاکستان معاہدے کو غیر مؤثر سمجھنے میں حق بجانب ہوگا
سات دہائیوں سے زائد گزرنے کے باوجود راہِ وفا کے مسافر اپنی آزادی و خودمختاری کے لیے میدانِ عمل میں ہیں اور بھارتی جبر و استبداد کے باوجود استقامت پر قائم ہیں
پاکستان نے بارہا کابل حکومت کو متنبہ کیا کہ وہ اپنی زمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے مگر اشرف غنی کی حکومت نے ہمیشہ بھارت کے اشاروں پر عمل کیا۔2014 کے بعد جب امریکا نے اپنی فوجی موجودگی کم کی تو افغانستان میں طالبان نے دوبارہ طاقت حاصل کرنا شروع کی۔
ڈیورنڈ لائن کی بنیاد 1893 میں رکھی گئی، جب افغانستان کے امیر عبدالرحمن خان نے برطانوی ہندوستان کے سیکرٹری خارجہ سر مارٹیمر ڈیورنڈ سے سرحدی معاہدہ کیا۔ یہ معاہدہ دونوں فریقین کے درمیان انتظامی حدود طے کرنے کے لیے تھا، نہ کہ سیاسی خودمختاری کے لیے۔
یہ وہ دور تھا جب حق بولنا جرم تھا، اور سچ لکھنے والوں کو گولیوں اور بموں سے خاموش کیا جارہا تھا۔ تب سے اب تک خیبر پختونخوا کے ساٹھ سے زائد صحافی اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے شہید کر دیے گئے۔
تاتیرہ اچکزئی جو پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کی صاحبزادی ہیں، انہوں نے پاکستان کے لیے ایسے الفاظ استعمال کیے جنہیں ناقدین نے “ریاست مخالف” قرار دیا ہے
معاہدے کے مطابق دونوں ممالک کے میڈیا ادارے اشتعال انگیز بیانات سے گریز کریں گے، جبکہ قطر اس کی نگرانی اور چین و ایران ضامن کی حیثیت سے اس کی حمایت کریں گے۔ ہر تین ماہ بعد دوحہ میں جائزہ اجلاس ہوگا۔