قابلِ اعتماد مقامی ذرائع کے مطابق حزبِ اسلامی کے سربراہ اور سابق افغان وزیراعظم گلبدین حکمتیار نے کابل چھوڑ دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق وہ دبئی میں مختصر قیام کے بعد اپنے حتمی سفر کیلئے ملائشیا روانہ ہوگئے ہیں۔
حکمتیار کے قریبی حلقوں کا کہنا ہے کہ طالبان حکام نے انہیں نہ صرف سیاسی سرگرمیوں میں رکاوٹوں کا سامنا کروایا بلکہ ان پر ایسا دباؤ بھی بڑھتا گیا جس کے باعث انہیں بارہا کابل میں اپنی رہائش تبدیل کرنا پڑی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان طالبان کے ساتھ اختلافات ایک حد تک بڑھ چکے تھے، خصوصاً اُن کی تقاریر اور بیانات جن میں وہ کابل کی موجودہ انتظامیہ پر تنقید کرتے نظر آتے تھے، طالبان کی جانب سے برداشت نہیں کیے جا رہے تھے۔ سیاسی مبصرین اس پیش رفت کو افغانستان میں طاقت کے محدود مراکز اور مختلف جہادی دھڑوں کے درمیان بڑھتی کشیدگی کی علامت قرار دے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ گلبدین حکمتیار نے 2016 میں افغان حکومت کے ساتھ امن معاہدہ کیا تھا اور گزشتہ چار سال کے دوران کابل میں سیاسی کردار ادا کرنے کی کوشش بھی کی، تاہم موجودہ صورتحال اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ طالبان کی واپسی کے بعد افغانستان میں سیاسی اختلاف رائے کے لیے گنجائش سکڑتی جا رہی ہے۔
دیکھیں: افغانستان میں جنگی جرائم؛ برطانوی اسپیشل فورسز کے گھناؤنے کردار پر انکشافات