پاکستان کے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے تصدیق کی ہے کہ بھارت اور پاکستان نے مکمل اور فوری جنگ بندی پر اتفاق کر لیا ہے۔ یہ اعلان خطے میں بڑھتی ہوئی فوجی کشیدگی کے بعد سامنے آیا ہے، جبکہ بھارت کی جانب سے ابھی تک کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔
امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس جنگ بندی کے معاہدے میں اپنا کردار تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ یہ “ایک طویل رات کی بات چیت کا نتیجہ ہے جس میں امریکہ نے ثالثی کی۔” ان کے سابق سیکرٹری آف اسٹیٹ نے دونوں ممالک کی قیادت کی تعریف کرتے ہوئے اس فیصلے کو “دانائی” اور “احتیاط” کا عمل قرا

اس ہفتے کے آغاز میں، بھارت نے پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں ہدفوں پر حملے کیے جن میں 31 بے گناہ شہری ہلاک ہو گئے۔ یہ حملے گزشتہ ماہ پہلگام میں بھارتی سیاحوں پر حملے کے بدلے میں کیے جانے کا الزام لگایا جا رہا ہے۔ اسلام آباد نے اس واقعے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے اور بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
بھارتی حملوں کے بعد دونوں ممالک نے سرحد پار گولہ باری، میزائل داغنے اور ڈرون کی دراندازی کے الزامات ایک دوسرے پر لگائے ہیں۔ صورتحال تیزی سے کشیدہ ہوگئی ہے جس سے جنوبی ایشیا میں بڑے پیمانے پر تنازعے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
آج پاکستان نے “بنیاں المرصوص” کے نام سے ایک آپریشن شروع کیا ہے جس کے تحت بھارت کے اندر 36 مقامات بشمول اہم فضائی اڈے اور بھارت کے زیر انتظام کشمیر کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
شدید بھارتی حملوں کے درمیان، پاکستان نے فیصلہ کن جواب دیا ہے اور عالمی دباؤ کے تحت بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کی امیدیں بڑھ گئی ہیں۔ سفارتی مبصرین اب بھارت کے باضابطہ جواب اور کسی بھی نگرانی کے نظام کی تفصیلات کے منتظر ہیں۔