اسرائیلی صدرنیتن یاہو اور امریکی صدرڈونلڈٹرمپ کےدرمیان ڈیڑھ گھنٹے تک ملاقات جاری رہی تاہم اس طویل ملاقات کے متعلق وائٹ ہاؤس یا اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔ ملاقات کےاختتام پرمیڈیاکی موجودگی کےباوجوداسرائیلی وزیراعظم میڈیا سےگفتگوکیےبغیر ہی وائٹ ہاؤس سے روانہ ہوگئے۔
دونوں رہنماؤں کی ملاقات سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ اسرائیلی وزیراعظم کے ساتھ غزہ جیسے اہم موضوع پر بات کریں گے اورغزہ۔اسرائیل مسئلہ حل ہونا چاہیے۔ امریکی صدرنےمزید تفصیل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ طرفین کی جانب سےچارمیں سے تین مطالبات پراتفاق کرلیا گیا ہے۔
میڈیاذرائع کے مطابق اسرائیل اور حماس کےمابین جنگ بندی پرکوئی اہم پیش رفت نہیں دیکھی گئی۔ مزید یہ کہ سرزمینِ غزہ سے اسرائیلی افواج کا انخلاء بھی زیرِبحث ہے، تاہم کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا۔ ذرائع کےمطابق غزہ۔اسرائیل جنگ بندی پر پیش رفت کےدوران فلسطینی عوام کو خوراک کی فراہمی کےمتعلق بھی پالیسی مرتب کرلی گئی ہے۔
ملاقات کےبعد یہ بات سامنےئی ہیکہ امریکی صدر کے مشرق وسطیٰ کےمشیر اسٹیو وٹکوف نے دوحہ کا دورہ ملتوی کردیا ہے جہاں حماس اوراسرائیل کے درمیان بالواسطہ مزاکرات کا نیا دورشروع ہونا ہے۔
اسٹیووٹکوف نے امید ظاہر کی تھی کہ رواں ہفتے کے اختتام تک ساٹھ روزہ غزہ۔اسرائیل جنگ بندی طے پاجائے گی۔
یادرہے اسرائیلی وزیراعظم اورامریکی صدرکے مابین ملاقات سے قبل عین اسی روزقطرکے اعلی سطحی وفدنے وائٹ ہاؤس کادورہ کیا،جہاں قطراوروائٹ ہاؤس کے حکام کےمابین طویل ملاقات ہوئی۔
دیکھیں: ممکنہ اسرائیل غزہ جنگ بندی: اہل فلسطین جلد سکھ کا سانس لے پائیں گے