اسلام آباد، بدھ: پاکستان کی معاشی استحکام کو بڑی تقویت ملی ہے کیونکہ ملک نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے توسیعی فنڈ فیسیلٹی (ای ای ایف) کے تحت 1.023 ارب ڈالر کی دوسری قسط حاصل کر لی ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر اس کی تصدیق کی ہے۔
اس ادائیگی کو خاص ڈرائنگ رائٹس (ایس ڈی آر) کے ذریعے کیا گیا ہے، جو 16 مئی کو ختم ہونے والے ہفتے کے لیے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں ظاہر ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی ای ای ایف کے تحت کل ادائیگیاں تقریباً 2.1 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔
پڑھیے: https://x.com/StateBank_Pak/status/1922541925879398807/photo/1
گزشتہ ہفتے، آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے اصلاحی پروگرام کی پہلی جائزہ رپورٹ مکمل کرنے کے بعد فوری طور پر فنڈز جاری کرنے کی منظوری دے دی تھی۔ اس کے علاوہ، بورڈ نے ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسیلٹی (RSF) کے تحت 1.4 ارب ڈالر کے معاہدے کو بھی منظور کیا، جو موسمیاتی تبدیلیوں اور آفات کے خلاف ملکی استعداد کار کو مضبوط بنانے کے لیے مخصوص ہے۔
آئی ایم ایف نے پاکستان کی مالیاتی کارکردگی کو سراہا ہے۔ ادارے نے FY25 کے پہلے چھ ماہ میں جی ڈی پی کے لحاظ سے 2% پرائمری سرپلس ریکارڈ کیا ہے۔ مزید برآں، آئی ایم ایف نے حکومت کی کامیابی کو تسلیم کیا ہے جو اس نے میکرو اکنامک ماحول کو مستحکم کرنے میں حاصل کی ہے۔
دیکھیے: https://htnurdu.com/trump-syria-sharaa-meeting-riyadh-gcc-summit-2025/
پاکستان کی معیشت میں نمایاں بہتری کے ساتھ اپریل میں افراط زر کی شرح میں شدید کمی واقع ہوئی جو محض 0.3 فیصد تک رہ گئی، جس کے نتیجے میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے سود کی شرح میں نمایاں کمی کر دی۔ اسی دوران غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر اپریل کے اختتام تک 10.3 ارب ڈالر تک پہنچ گئے، جبکہ تجزیہ کار جون تک ان ذخائر کے 13.9 ارب ڈالر تک پہنچنے کے امکانات کا اظہار کر رہے ہیں۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے جاری اصلاحاتی اقدامات پر اپنے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ملک میں طویل مدتی معاشی استحکام اور پائیدار ترقی کے لیے ہونے والی پیشرفت کو سراہا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ عالمی اداروں نے بھارت کی جانب سے پاکستان کی معاشی بحالی کو نقصان پہنچانے کی کوششوں اور “جعلی پراپیگنڈا مہم” کو مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے ملک کی اصلاحاتی کوششوں اور مثبت معاشی رفتار پر زور دیتے ہوئے اس ادائیگی کو پاکستان کے معاشی استحکام کے سفر میں ایک اہم سنگ میل قرار دیا، جو نہ صرف بین الاقوامی اداروں کے ساتھ بہتر تعلقات کی عکاسی کرتا ہے بلکہ ملکی اقتصادی اصلاحات کے ثمرات کا بھی مظہر ہے۔