رواں ہفتے کے آغاز میں اسٹاک مارکیٹ ایکسچینج میں تیزی نظر آئی ہے جس کے نتیجے میں سرمایہ گاروں کے اعتماد، تجارتی معاہدوں میں بہتری، معاشی استحکام اور بہتر مالی نتائج کی امید نے مارکیٹ کو نئی بلندیوں تک پہنچا دیا۔
مارکیٹ کا مرکزی انڈیکس KSE-100 پہلی مرتبہ 133,862.01 تک جا پہنچا، یعنی 1,912.95 یا 1.45٪ پوائینٹس اصافہ ہوا، جبکہ دن کی کم ترین سطح 132,467.12 رہی۔
سرمایہ گاروں کا اعتماد مہنگائی میں کمی، زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری اور نںٔی سرمایہ کاری کی آمد سے مضبوط ہو رہی ہے ۔ ماہرین کے مطابق مارکیٹ میں بہتری کا سلسلہ جاری رہے گا کیونکہ کہ لوگ اب کم منافع اور زیادہ ٹیکس کی وجہ سے دوسری مارکیٹ چھوڑ کر سٹاک مارکیٹ میں پیسہ لگا رہے ہیں ۔ مارکیٹ میں روزانہ کی تجارت 31 فیصد بڑھ گئی ہے، جو ظاہر کرتا ہے کہ زیادہ لوگ اسٹاک مارکیٹ میں دلچسپی لے رہے ہیں۔
یہ تیزی ملک کی معیشت پر اعتماد کا نتیجہ ہے ۔ پاکستان کو چین سے 3.14 ارب ڈالر کا قرض ری فنانس ملا، جبکہ مشرق وسطیٰ کے ممالک اور عالمی اداروں سے مزید 1.5 ارب ڈالر کی مالی مدد حاصل ہوئی ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے کے ذخائر 30 جون تک 14.51 ارب ڈالر تک رہے۔
دوسری جانب مہنگائی میں بھی کمی دیکھی گئی ہے۔ جون میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر 3.2٪ پر آئی ، جس کے نتیجے میں پورے سال کی اوسط مہنگائی کی شرح 4.5٪ تک آگئی جو پچھلے سال (2024) 23.4٪ پر تھی۔
اس سے شرح سود کم ہونے کا امکان پیدا ہو گیا ہے، جو اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کو مزید فائدہ مند بنا سکتا ہے۔