ترک صدر طیب اردوان امریکا کے دورے پر واشنگٹن پہنچ گئے جہاں ان کا پُرتپاک استقبال کیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ اور ترک صدر نے دوبدو ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ترک صدر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اردوان دنیا بھر میں ایک قابلِ احترام شخصیت کا درجہ رکھتے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ صدر اردوان نے ترکیہ کی ایک طاقتور فوج بنائی ہے اور امریکی ساختہ آلات کا وسیع استعمال کرتے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ ترکیہ اب روس سے تیل خریدنا بند کردے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ترکیہ ایف-35 اور ایف-16 طیارے خریدنا چاہتا ہے، اس پر بات کریں گے۔ مذاکرات اچھے رہے تو ترکیہ پر پابندیاں فوراً ہٹا سکتے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر کہا کہ میں نے دنیا کی 7 جنگیں رکوائیں اور لگتا ہے غزہ جنگ بندی معاہدے کے بھی قریب پہنچ چکے ہیں۔ امریکی صدر نے کہا کہ ہم غزہ سے اسرائیلی یرغمالیوں کو واپس لانا چاہتے ہیں تاکہ جنگ بندی فوری طور پر ممکن ہوسکے۔
ٹرمپ نے کہا صدر اردوان بہت مضبوط شخص ہیں اور اپنی ایک مضبوط رائے رکھتے ہیں، مجھے عام طور پر ایسے لوگ پسند نہیں ہوتے لیکن انہیں میں پسند کرتا ہوں۔ صدر اردوان نے اپنے ملک میں بہترین کام کیا ہے اور ہمارے تعلقات بہترین رہے ہیں، چاہے ان کا تعلق جنگ سے ہو یا تجارت سے اور میرا خیال ہے کہ آج ہم دونوں کے بارے میں بات کریں گے ۔
صدر اردوان نیوٹرل رہنا پسند کرتے ہیں اور میں بھی نیوٹرل رہنا پسند کرتا ہوں۔ یوکرین جنگ کے معاملے پر جو بہترین کام یہ کرسکتے ہیں وہ یہ ہے کہ روس سے تیل اور گیس خریدنا چھوڑ دیں۔ہم ترکیہ کے ساتھ اہم تجارتی اور دفاعی معاہدے کرنے جا رہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا کہ ترکیہ ایف-35 اور ایف-16 طیارے خریدنے کا خواہشمند ہے اور اس حوالے سے اردوان سے گفتگو ہوگی، اگر مذاکرات اچھے رہے تو ترکیہ پر لگائی گئی پابندیاں فوری طور پر ہٹا سکتے ہیں۔دونوں صدور کے درمیان پیٹریاٹ دفاعی سسٹم اور ایف-35 طیاروں کے حوالے سے بھی گفتگو ہوئی۔
یوکرین جنگ کے حوالے سے صدر ٹرمپ نے کہا کہ اب روسی صدر پیوٹن کو جنگ سے رک جانا چاہیے۔ بہت تباہی ہوچکی اور قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ ایک ایسی انتہائی شاندار ملاقات تھی جس کی اہمیت کو کسی تنقید یا الزام سے کم نہیں کیا جا سکتا، ہم واشنگٹن سے بہت خوش ہو کر واپس آ رہے ہیں۔
اردوان نے اس بات پر زور دیا کہ ملاقات میں غزہ میں انسانی بحران کو فوری ختم کرنے اور شام میں جاری خونریزی کو رکوانے پر اتفاق ہوا ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس ضمن میں ان شاء للّٰہ جلد ہی کوئی ٹھوس پیش رفت ہو گی، میں امریکی صدر ٹرمپ کے عالمی امن کے وژن کی حمایت کرتا ہوں، دونوں فریقین کے درمیان خونریزی روکنے کے معاملے میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔
دیکھیں: میں امن کا سفیر ہوں، پاک بھارت سمیت 7 جنگیں رکوائیں؛ ٹرمپ کا اقوام متحدہ میں ایک گھنٹہ طویل خطاب