اسلام آباد: خلیجی ممالک نے اپنی طرف سے مختص کیے گئے فنڈز کو معطل کردیا۔ وجہ یہ بتائی گئی فنڈ مہیا کرنے والے ممالک نے دی گئی امداد کی رپورٹ طلب کی جو افغان طلبان پیش نہ کرسکے جس بنا پر انہوں نے عدمِ اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مزید فنڈز دینے سے معذرت کرلی ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس منصوبے میں 2,000 لوگوں کی جائے رہائش بنانے کا منصوبہ تھا جس کے نتیجے میں ٹی ٹی پی نے نے اسلحہ و جنگی جرائم چھوڑنے کی یقین دہانی کراٗی تھی ۔
فنڈ مہیا کرنے والے ممالک نے جب تفصیلات مانگیں تو افغان طالبان کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکے۔ جس بنا پر فنڈنگ روکتے ہوئے کہا گیا کہ جب تک مکمل تفصیلات نہیں دی جائیں گی اس وقت تک یہ منصوبہ تعطلی کاشکار رہے گا۔
یاد رہے کہ ریاستِ پاکستان بھی 30 ارب روپے کی امداد دینے پر غور کررہی تھی لیکن افغان حکام پر عدمِ اعتماد کے باعث یہ منصوبہ ترک کر دیا گیا۔
مزید یہ کہ وادیِ تیرہ میں انتہا پسند تنظیم لشکر اسلام کی موجودگی اور افغان طالبان کی جانب سے جاری ٹی ٹی پی کی سرپرستی نے ایسے منصوبے ترک کرنے پر مجبور کردیا ہے۔
مصدقہ ذرائع کے مطابق افغانستان میں بی ایل اے کے دہشت گردوں کو بھی ٹھکانے دیے گَئے ہیں۔ جس سے امن وامان کو مزید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔
گزشتہ دنوں میں ان پیچیدہ مسائل پر پاک افغان رہنماؤں کے مابین متعدد ملاقاتیں بھی ہوئی لیکن افغان حکام کی عدمِ دلچسپی یا کسی اور بنا پر یہ ملاقاتیں نتیجہ خیز ثابت نہ ہوسکی۔
دیکھیں: احسان اللہ احسان کا پاکستان مخالف انٹرویو اور بھارتی میڈیا پر پذیرائی