افغان طالبان کے نائب حمداللہ فطرت نے ایچ ٹی این کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ افغان سرزمین کبھی پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، ایک طرف تو یہ دعوی ہے جبکہ دوسری جانب ٹی ٹی پی کی دہشتگردانہ کاروائیاں عروج پر ہیں۔ٹی ٹی پی کی اس قسم کی کاروائیاں اور افغان حکام کا معنی خیز سکوت افغان ریاست کے اس دعوی پر سوالیہ نشان نہیں؟
اگرچہ افغانستان اپنے مؤقف(ہماری سرزمین پاکستان کےخلاف کبھی استعمال نہیں ہوگی)پر ہی قائم ہے، لیکن پاکستان کی تشویش اور زمینی حقائق یکسر مذکورہ مؤقف سے متضاد ہیں۔
تعلقات کی بہتری کے لیے ہر طرح کی تحدّیات سے نمٹنا ہوگا، بالخصوص سرحد پار دہشت گردوں کا قلعہ قمع کرنے جیسے اقدامات ناگزیر ہوتے جارہے ہیں۔
باوجود حمد اللہ فطرت کے موقف کے کنڑ، نورستان، پکتیکا اور خوست میں ٹی ٹی پی کے محفوظ ٹھکانے اب بھی موجود ہیں، جہاں ٹی ٹی پی کے کارکنان کو عملی مشقیں اور نظریاتی تربیت میں حصہ لینے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔
پاک-افغان تعلقات کی بحالی
پاک-افغان تعلقات کی بحالی ہی اس خطے کی سلامتی و استحکام کی ضامن ہے۔
ٹاپی اور کیسا جیسے منصوبوں کی تعمیر محض سیاسی بیانات پر موقوف نہیں ہے، بلکہ اسکا انحصار
پر امن سرحد اور دہشت گرد گروہوں کے خاتمے پر ہے۔
پاکستان۔افغان تجارتی سرگرمیاں افغان تجارت کےلیے نہایت اہمیت کی حامل ہے، لیکن مستقل تجارت امن و استحکام کا تقاضا کرتی ہے نہ کہ دہشت گردی کے واقعات پر نرم و مبہم رویے کا۔
افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی: حمداللہ فطرت نائب ترجمان امارت اسلامیہ افغانستان