افغانستان کا چین کے ساتھ تیل معاہدہ
کابل :17جون 2025 وزارتِ معدنیات و پٹرولیم نے چین کمپنی کے ساتھ 25 سالہ معاہدہ ختم کرڈالا۔ یہ منصوبہ امو دریا آئل بلاک سے متعلق تھا۔ معاہدہ بارہا خلاف ورزیوں کے باعث ناکامی کا شکار ہوا۔
حکّام کے مطابق مشترکہ کمیٹیوں نے کارکردگی کا جائزہ لیا جس میں کئی طرح کی قانونی ،تکنیکی خرابیاں سامنے آئیں۔ حکام نے وزیرِ اعظم کے دفتر سے جاری کردہ تجویز نمبر 5188 اور6856 کے تحت تیل معاہدہ کو باقاعدہ طور پر ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
افغانستان کی سرمایہ کاری پالیسی
حکام نے واضح کیا کہ آئندہ تیل معاہدہ بین الاقوامی معیار کو سامنے رکھتے ہوئے ہوگا جن میں کرپشن سے پاک اور کاکردگی بنیادی اصول ہوں گے۔ ماہرین کا ماننا ہیکہ یہ قدم افغانستان کی سرمایہ کاری پالیسی میں ایک تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے۔ حکومت اب ایسے قابل اعتماد شراکت داروں کی تلاش میں ہے جو اصولوں پر سمجھوتہ نہ کریں۔
تیل معاہدہ اور امو دریا منصوبہ
امو دریا کا منصوبہ اگر چہ اب بھی معاشی اعتبار سے افغانستان کے توانائی شعبے کے لیے غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ لیکن بدقسمتی سے معاہدے کی عدم پاسداری اور معیار کی کمی کے باعث یہ منصوبہ اپنی موجودہ حالت میں جاری رکھنا ممکن نہیں رہا اور معاہدہ کو موجودہ شرائط کے تحت تکمیل تک پہنچانا مشکل دکھائی دے رہا ہے ۔
افغان حکومت کا جرات مندانہ مؤقف
افغان حکومت کے اس جرات مندانہ مؤقف نے بین الاقوامی سطح پر ایک واضح پیغام دیا ہے کہ تیل معاہدہ یا کسی بھی قسم کے توانائی شعبے سے متعلق معاہدوں میں خلاف ورزی کی قطعی طور پر گنجائش نہیں۔ اور آئندہ ایسے تمام معاملات میں قانونی پاسداری اور کارکردگی کو سب سے پہلے دیکھا جائے گا۔ ماہرین اورتجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ حکومت کا یہ مؤقف نہ صرف ایک مثبت پیش رفت ہے بلکہ یہ اقدام افغانستان کے اُبھرتے ہوئے توانائی کے شعبے میں استحکام، عالمی سرمایہ کاروں کے اعتماد اور معیاری ترقی کا باعث بنے گا۔
دیکھیئے: پاکستان کا داعش خراسان کے خلاف اہم کردار، امریکی کمانڈر جنرل مائیکل کوریلا کی تعریف