جھوٹے پروپیگنڈے پاکستان کو جنگ میں الجھانے کی کوشش
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کے دوران پاکستان کو ایک منظّم جھوٹے پروپیگنڈے کا سامنا ہے۔ ان جھوٹ پر مبنی بیانیوں کا مقصد پاکستان کی غیرجانبداری کو چیلنج کرنا اور اسے خطے کے تنازع میں زبردستی شامل ظاہر کرنا ہے۔
جعلی بیانات، پرانی ویڈیوز اور من گھڑت خبریں
گزشتہ چند دنوں میں مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر متعدد جھوٹے پروپیگنڈے دیکھنے میں آئے ہیں، جن میں پاکستان کو ایران-اسرائیل تنازعے کا فریق ظاہر کیا جا رہا ہے۔ چند مثالیں
وزیر دفاع کا منسوب بیان: خواجہ آصف سے منسوب ایک بیان جس میں کہا گیا کہ پاکستان نے اسرائیل کو انٹیلیجنس دی مکمل طور پر جھوٹا نکلا۔ اصل تقریر میں تیسرے ملک کا ذکر تھا پاکستان کا نہیں۔
بلوچستان میں ایرانی طیارے:
ایک ویڈیو جس میں ایرانی جنگی جہاز بلوچستان میں دکھائے گئے دراصل یہ بے بنیاد و غلط معلومات پر مبنی تھی۔
اسرائیلی چینل 14
ایک دعویٰ سامنے آیا کہ اسرائیلی چینل 14 نے پاکستان کی جانب سے جوہری دھمکی پر رپورٹ دی، مگر ایسی کوئی خبر نشر نہیں ہوئی۔
F-35 مار گرانے کا جھوٹا دعویٰ
پاکستان کی طرف سے ایک اسرائیلی طیارہ مار گرائے جانے کا دعویٰ بھی کسی قابلِ اعتبار ذریعے سے ثابت نہیں ہو سکا۔
جھوٹے پروپیگنڈے پھیلانے والے نیٹ ورک
ماہرین کے مطابق یہ جھوٹے پروپیگنڈے مخصوص سوشل میڈیا نیٹ ورکس کے ذریعے پھیلائے جا رہے ہیں، جن کا تعلق بھارت اور اسرائیل سے ہے۔ یہ نیٹ ورکس ماضی میں بھی بلوچستان، سی پیک، اور دیگر موضوعات پر جھوٹی معلومات پھیلاتے رہے ہیں۔
MEMRI جیسے ادارے اور مشکوک OSINT اکاؤنٹس جعلی تحقیق یا جعلی نقشوں کے ذریعے پاکستان کے خلاف نفسیاتی جنگ کا حصہ بنے ہوئے ہیں۔
پاکستان کا ردعمل اور علاقائی مطالبات
پاکستان نے فی الحال تحمل سے کام لیا ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ او آئی سی اور SCO کو ایسے جھوٹے پروپیگنڈے کے خلاف فوری اور مشترکہ حکمت عملی اپنانا ہو گی، تاکہ خطے میں معلومات کی بنیاد پر ہونے والے بحرانوں کو روکا جا سکے۔
دیکھیئے: پاکستان کی اسرائیلی حملوں کی مذمت اور ایران کی حمایت