برطانوی حمایت اور خطے میں جنگ کا خطرہ
ایران تنازع: برطانوی حمایت کا امکان، خطے میں کشیدگی میں اضافہ
برطانوی حمایت کا اشارہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی شدت اختیار کر گئی ہے۔ ایران کی جانب سے اسرائیلی شہروں پر تازہ میزائل حملوں کے بعد برطانیہ نے عسکری امداد کا اعلان دیا ہے۔
برطانوی وزیر خزانہ ریچل ریوز نے تصدیق کی ہے کہ برطانیہ نے مشرق وسطیٰ میں جنگی طیارے تعینات کر دیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام برطانوی عملے اور تنصیبات کے حفاظت کے لیے ہے۔ تمام اتحادیوں “سمیت اسرائیل” کی مدد کا امکان بھی موجود ہے۔
انہوں نے کہا: ہم صرف اپنی وجود کو محفوظ نہیں بنا رہے، بلکہ اگر تنازع بڑھا تو برطانوی حمایت و مدد اسرائیل ے ساتھ ہوگی۔
دوسری جانب، برطانوی دفتر خارجہ نے اپنے شہریوں کو اسرائیل کا سفر نہ کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔
عالمی ردّعمل: پاکستان کی مذمت، روس کی ثالثی کی پیشکش
بین الاقوامی سطح پر ردعمل مختلف
روس نے ایران اور اسرائیل کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی ہے، تاہم دونوں فریقین نے کشیدگی کم کرنے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی۔
پاکستان نے اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں سفیر منیر اکرم نے اسرائیلی حملوں کو بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی قرار دیا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی پارلیمنٹ میں اسرائیلی جارحیت پر تنقید کی اور علاقائی امن کے لیے پاکستان کا مؤقف دہرایا
برطانوی حمایت اور خطے میں جنگ کا خطرہ
ایران کی بڑھتی ہوئی عسکری کارروائیوں کے باعث اسرائیل نے اپنی سیکیورٹی الرٹ کر دی ہے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ علاقائی جنگ کے امکانات بڑھ رہے ہیں۔
برطانیہ کی جانب سے برطانوی حمایت کا اعلان اور دیگر عالمی طاقتوں کے سخت مؤقف سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ تنازع جلد قابو سے باہر ہو سکتا ہے۔ ایسے میں سفارتی حل کی فوری ضرورت ہے تاکہ مشرق وسطیٰ میں ایک بڑی جنگ کو روکا جا سکے۔
دیکھیئے پاکستان کا داعش خراسان کے خلاف اہم کردار، امریکی کمانڈر جنرل مائیکل کوریلا کی تعریف