ایران۔استنبول 25 جون2025
ایک واضح اور اسٹریٹجک اقدام میں ایران کی پارلیمنٹ نے ایک بل منظور کیا ہےکہ ملک کی بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون معطل کرتا ہے۔ جسکی وجہ سے خطے کی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
ایران کی فوری کارروائی
حالیہ امریکی اور اسرائیلی فضائی حملوں کے جواب میں ایرانی اراکین پارلیمنٹ نے پیر کو پارلیمنٹ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں اس بل کو منظور کیا۔ اس قانون کے تحت آئی اےای اگ کے ساتھ تمام تعاون فوری طور پر معطل کر دیا جائے گا جب تک کہ ایران کو ایجنسی کی غیر جانب داری کی ٹھوس ضمانتیں نہیں مل جاتیں۔
کمیٹی کے ترجمان ابراہیم رضائی نے بل منظوری کی تصدیق کی اور زور دیا کہ ایران کا مطالبہ ہے کہ مثبت رویہ اپنائے تب ہی نظرِ ثانی کی جاسکتی ہے اورکوئی تعاون دوبارہ شروع ہو سکتا ہے۔
ادھر پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر نے سخت تنقید کرتے ہوئے اعلان کیا “ایران کا بدامنی کی کسی سرگرمی کا منصوبہ نہیں ہے لیکن دنیا نے واضح طور پر دیکھ لیا کہ آئی اے ای اے نے اپنے وعدوں کی پاسداری نہیں کی اور اب یہ ایک سیاسی آلہ کار بن چکا ہے۔”
پابندی عائد
نئے بل کے تحت ایران آئی اے ای اےکو رپورٹیں جمع کروانے سے انکار کر دے گا۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن ہے اور ایجنسی پر الزام لگایا ہے کہ وہ غیر ملکی خلاف ورزیوں پر آنکھیں بند کیے ہوئے ہے۔
رضائی نے مزید کہا کہ ایران تب تک تعاون دوبارہ شروع نہیں کرے گا جب تک کہ اس کے جوہری پروگرام کی سلامتی اور خودمختاری کی ضمانت نہیں دی جاتی۔ حکام کے مطابق یہ فیصلہ بین الاقوامی قوانین اور جانبداری کے نتیجہ میں ہے
جوابی کارروائی
یہ بحران اس وقت شدت اختیار کر گیا جب اسرائیل نے 13 جون کو ایران کے فوجی اور جوہری تنصیبات کو نشانہ بناتے ہوئے فضائی حملوں کا ایک سلسلہ شروع کیا۔ اسرائیل نے الزام عائدکیا کہ ایران جوہری ہتھیاروں کے قریب تر پہنچ رہا ہے یہ ایک ایسا دعویٰ ہے جسے تہران نے سختی سے مسترد کر دیا۔
اس کے بعد امریکہ نے فوردو، اور اصفہان میں ایرانی جوہری تنصیبات پر فضائی حملے کر کے تنازعے میں شامل ہوا۔ جواباً ایران نے ڈرون اور میزائل حملے کیے جس کے نتیجے میں تقریباً دو ہفتوں تک جنگی کشیدگی چلتی رہی۔
بالآخر پیر کےرصز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کیا،جس سے کشیدگی میں بظاہر کمی آئی۔
جوہری ترقی
جنگ بندی کے باوجود ایران کے جوہری توانائی آرگنائزیشن نے پرامن جوہری ترقی کی تصدیق کی۔ حکام نے ان حملوں کو اقوام متحدہ کے قوانین اور جوہری عدم پھیلاؤ معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا۔
آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون
موجودہ کشیدگی کے دوران ایران اپنی خودمختاری کے دفاع پر قائم ہے اور اصرار کرتا ہے کہ جوہری نگران ادارے کے ساتھ مستقبل میں کوئی بھی تعاون بین الاقوامی ذمہ داری اور سلامتی کی ضمانتوں پر منحصر ہوگا۔
دیکھیں: پاکستان کا مشرق وسطیٰ کشیدگی کے دوران سفارتی پختگی کا مظاہرہ