پاکستان اور افغانستان نے سی پیک توسیع پر اتفاق کرتے ہوئے خطے میں اقتصادی ترقی پر زوردیا
تاریخ 23جون2025
استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی 51ویں کانفرنس کے موقع پرپاکستان کے نائب وزیرِاعظم و زیرِ خارجہ اسحاق ڈار اور افغامستان کےعبوری وزیرِخارجہ امیرخان متقی درمیان اہم ملاقات ہوئی۔یادرہیکہ گزشتہ تین ماہ کے دوران دونوں وزرائے خارجہ کی یہ تیسری ملاقات ہے۔جو اس بات کی دلیل ہیکہ پاک۔افغان تعلقات بہتری کی جانب رواں ہیں۔اس ملاقات میں سی پیک توسیع منصوبہ مرکزی موضوع رہا۔جسےدونوں ممالک کی اقتصادی ترقی کےلیے اہم انقلابی قدم قرار دیا۔
سی پیک توسیع کا کردار
نائب وزیرِ اعظم،وزیرِخارجہ اسحاق ڈار نے افغانستان کی سی پیک منصوبے میں شمولیت کی بھرپور حمایت کی بلکہ ساتھ ساتھ خطے کی ترقی وبہتری کےلیے اہم سنگِ میل قرار دیا۔اسحاق ڈار نے رواں سال،اپریل کے ماہ میں افغانستان کے دورے پر بات کرتے ہوئے کہادونوں ممالک تجارت و سرحدی تعاون کے حوالےسنجیدہ ہیں مزید یہ کہ اسحاق دار نے سی پیک توسیع کے ساتھ ساتھ ازبکستان،افغانستان اور پاکستان ریلوےلاِن جیسے منصوبوں کوخطے کی اہم ترقی کی بنیاد قرار دیا۔
افغان وزارتِ خارجہ کےنائب ترجمان حافظ ضیاءتکل نے بھی اس پیشِ رفت کو اہم و خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہاکہ ان ملاقاتوں سے سرحدی تعاون واضح ہورہاہے۔ نائب ترجمان کا کہناتھا کہ مستقبل کے علاقائی منصوبوں پر غورکیاجارہاہے۔تاکہ خطہ بھراس سےمستفیدہوسکے۔
سیکیورٹی خدشات
پاک۔چین اور افغانستان کے مابین حالیہ ہونےوالی ملاقات کے نتائج کابھی جائزہ لیاگیا۔دونوں وزرائےخارجہ نےاس تعاون کو مزید مضبوط بنانےپراتفاق کرتے ہوئے اعلان کیاکہ آئندہ سہ فریقی اجلاس کابل میں منعقدکیاجائےگا مزید یہ کہ اس اجلاس سے سی پیک توسیع منصوبے کوعلاقائی روابط واشتراک سے ایک نیارُخ ملےگا۔اور اسکے ساتھ ہی اسحاق دار نے سیکیورٹی خدشات کا بھی اطہارکیا۔انہوں نےاوائی سی اجلاس میں اپنے خطاب کے دوران افغان سرزمین پرموجود تحریک طالبان پاکستان اورداعش خراسان جیسےدہشتگرد گروہوں کی موجودگی کو قابلِ تشویش قراردیا۔انہوں نے مزید کہاکہ کچھ بیرون ایجنسیاں ان دہشتگرد گروہوں کی پشت پناہی کررہی ہیں۔وزیرِخارجہ نےاقوامِ متحدہ کی پابندیوں کے نظام میں اصلاحات اوراور تمام دہشتگردعناصرکےخلاف بلاامتیاز کاروائی کامطالبہ کردیا۔
ساتھ ہی انہوں نےافغانستان کےلیےانسانی امداد میں اضافہ،افغان مالی وسائل کی بحالی اور عبوری افغان حکومت سے مسلسل روابط کی اہمیت کو اُجاگرکیا۔