یورپ میں بڑھتی ہوئی گرمی کی شدت ترکی اور فرانس میں جنگلاتی آگ اور بڑے پیمانےپرجائے رہائش ترک کرنےکا کا باعث بنی ہے، جس کے ساتھ ریکارڈ توڑ درجہ حرارت اور صحت کے خطرات بھی جڑے ہوئے ہیں۔
یکم جولائی ۲۰۲۵
ازمیر، ترکی ۳۰جون،۲۰۲۵ یورپ کی عوام کو ایک شدید گرمی کی لہر کا سامنا کرناپڑرہا ہے، جس کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر جنگلاتی آگ پھیل رہی ہے اور ۵۰،۰۰۰سے زائد افراداپنی جائے رہائش کوترک کرنے پر مجبورہوگئے۔۔ ترکی کے مغربی صوبے ازمیر اور فرانس کے جنوب مغربی اود ڈیپارٹمنٹ میں آگ بجھانے والے اہلکاروں کو شدیدمشقت کاسامنا کرناپڑا، جبکہ فرانس، سپین، اٹلی، پرتگال، جرمنی اور نیدرلینڈ سمیت متعدد یورپی ممالک میں صحت کی ہدایات جاری کی گئیں۔ یہ ابتدائی گرمی کی لہر جون کے آخر میں عام درجہ حرارت سے 5 سے 10 ڈگر زیادہ ہے، جس نے روزمرہ زندگی کو متاثر کیا ہے اور حکومتی اداروں کوسرگرم کردیا ہے۔
ترکی کے مغربی ساحل پر پھیلتی آگ
یورپ میں گرمی کی شدت خاص طور پر ترکی می تیز ہواؤں نے ازمیر کے کویوجک اور دوگانبے جیسےعلاقوں میں مسلسل دوسرے روزبھی جنگلاتی آگ نے شدت اختیار کی۔ محمکہ جنگلات کےوزیر ابراہیم یومکلی نے رات بھر ہواؤں کی رفتار ۴۰ سے ۵۰ کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچنے کی اطلاع دی،بوجہ شدتِ نار کے چار دیہات اور دو محلے کے رہائش پذیر لوگوں کو اپنا مقام ترک کرنےپر مجبور کیا۔ ترکی کے ہنگامی انتظامی ادارے اےایف اےڈی نے تصدیق کی کہ صرف ازمیر سے ۴۲،۰۰۰سے زائد رہائشیوں کو انخلا کرایا گیا ہے، جبکہ پانچ علاقوں میں کل تعداد ۵۰،۰۰۰ سے تجاوز کر گئی ہے۔
حکام نےآگ سے نمٹنے کے لیے۱۰۰۰ سے زائد اہلکاروں کے ساتھ ہیلی کاپٹر اور آگ بجھانے والے طیاروں کو تعینات کیا۔ وزیر یومکلی نے سوال و جواب کی نشست میں اس بات پر زور دیاکہ آگ سے نمٹنے اور بچاؤ کےلیے احتیاطی اقدامات اٹھائیں جائیں۔
سائنسدان حضرات اس صورتحال کویعنی آگ کی بڑھتی ہوئی شدت کو موسمیاتی تبدیلی سے جوڑتے ہیں، کیونکہ ترکی کے ساحلی علاقوں میں گرمی کےموسم کا سامنا ہے۔ ایسی آگ سے ہونے والی بار بار کی تباہی موسمیاتی تبدیلیوں کا ایک واضح اشارہ ہے جو اس خطے کو متاثر کر رہی ہے۔
فرانس بھی گرمی اور جنگلاتی آگ کا سامنا کر رہا ہے
فرانس بھی شدید گرمی اور جنگلاتی آگ سے نمٹ رہا ہے۔ اود ڈیپارٹمنٹ میں درجہ حرارت سی ۴۰ ڈگری سے تجاوز کر گیا، جس سے جنگلاتی آگ میں مزیدشدت آگئی جس نے تقریباً ۴۰۰ ایکڑ رقبے کو جلا ڈالا۔ اگرچہ پیر کو آگ بجھانے والے اہلکاروں ن پر قابو پا لیا، لیکن آگ ابھی تک مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی۔
میٹیو فرانس نے۱۰۱ میں سے ۸۴ محلوں کے لیے اورنج ہیٹ ویو الرٹ جاری کیا، جس میں رہائشیوں کو خبردار کیا گیا کہ یورپ میں گرمی کی شدت ہفتے کے درمیان تک جاری رہے گی، اور منگل اور بدھ کےروز درجہ حرارت اپنے عروج پر ہوگا۔ جون کےماہ میں ہی گرمی کی یہ لہر حیران کُن ہے،اس نوعیت کا موسم عوما جولائی یا اگست میں دیکھنے کو ملتاہے۔
یورپ بھر میں وسیع پیمانے پرگرمی
ترکی اور فرانس کےعلاوہ بھی گرمی کی شدت مغربی یورپ کے اکثر حصوں کو متاثر کر رہی ہے۔ سپین، اٹلی، پرتگال، جرمنی اور نیدرلینڈ میں صحت کے متعلق خبردار کیاجاچکاہے، جوموسم کی سنگین نوعیت کو ظاہر کرتی ہے۔ یورپی یونین کی کوپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس کی اسٹریٹجک لیڈ سیمانتھا برگس نے وضاحت کی کہ مغربی یورپ کے اکثر علاقے شدید گرمی کی لہر کا سامناہے۔
سپین میں قومی موسمیاتی سروس اےای ایم ای ٹی نے جون۲۰۲۵ کو گرم ترین ماہ قراردیا ہے، جس میں سیویل جیسے جنوبی شہروں میں درجہ حرارت ۴۲ڈگری تک پہنچ گیا ہے۔ سیاح اور مقامی افراد گرمی سے نمٹنے کے لیے تدابیراختیار کر رہے ہیں، جس میں بلدیاتی کارکنوں نے شجردار درختوں کی کمی پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
اٹلی کی وزارت صحت نے روم اور میلان سمیت ۱٦ شہروں میں ریڈ الرٹ جاری کیا ہے۔ جواب می لومبارڈیہ ریجن نے شدید گرمی کے اوقات میں باہر کام پر پابندی لگانے کا منصوبہ بھی بنالیا ہے، تاکہ مزدوروں کومتاثرہونےسے بچایا جا سکے۔
جرمنی میں مغربی اور جنوب مغربی علاقوں میں درجہ حرارت۳۴ڈگری تک پہنچ گیا ہے، جس کے نتیجے میں حکام نے پانی کے تحفظ کی اپیل کی ہے، کیونکہ دریائے رائن میں پانی کی سطح کم ہو رہی ہے۔ پانی کی کم سطح سمندری تجارت میں خلل ڈال رہی ہے۔ جبکہ جرمنی اور فرانس میں بجلی کی قیمتیں بھی مانگ کی وجہ سے بڑھ گئی ہیں۔
موسمیاتی تبدیلی گرمی کا باعث بن رہی ہے
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یورپ میں یہ شدید گرمی کی لہر صحت کے لیے سنگین خطرات پیدا کر رہی ہے، خاص طور پر بزرگوں، بچوں، بیرونی مزدوروں اور معاشی طور پر کمزور آبادیوں کے لیے۔ عالمی سطح پر، شدید گرمی ہر سال ۴۸۰,۰۰۰ اموات کا باعث بنتی ہے، جو سیلاب، زلزلے اور طوفانوں سے ہونے والی اموات سے زیادہ ہے۔
دیکھیں: پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق صوبے میں بھاری جانی و مالی نقصان