ٹی وی میزبان گورو آریہ کی جانب سے ایران کے وزیر خارجہ کی توہین کے بعد بھارت اور ایران کے درمیان تناؤ میں اضافہ ہوا ہے؛ دونوں ممالک نے باہمی احترام اور سفارت کاری پر زور دیا ہے۔
ریٹائرڈ بھارتی آرمی میجر گورو آریہ نے عراقچی کو “خنزیر کا بیٹا” قرار دیا، اور ان پر پاکستان کے دورے کو بھارت سے پہلے کرنے پر تنقید کرتے ہوئے اسکرین پر “خنزیر” کا لفظ دکھایا۔ یہ تبصرہ سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو گیا، جس سے بھارت-ایران تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوئی اور ایک سفارتی ردعمل سامنے آیا۔
نئی دہلی میں ایرانی سفارت خانے نے آریہ کے تبصروں کی مذمت کی، اور ایران کی ثقافتی اقدار کا حوالہ دیا۔ بیان میں کہا گیا: “مہمانوں کے لیے احترام ایرانی ثقافت میں ایک طویل روایت ہے۔ ہم ایرانی اپنے مہمانوں کو ’خدا کا محبوب‘ سمجھتے ہیں۔ آپ کا کیا خیال ہے؟”
بھارت-ایران کشیدگی کے جواب میں تہران میں بھارتی سفارت خانے نے فوری وضاحت جاری کی۔ بیان میں واضح کیا گیا کہ آریہ ایک نجی شہری ہیں اور ان کے بیانات بھارت کے سرکاری مؤقف کی نمائندگی نہیں کرتے۔ “یہ تبصرے نامناسب ہیں اور بھارتی حکومت کے مؤقف کی عکاسی نہیں کرتے،” بیان میں کہا گیا۔
دریں اثناء، ایران نے مہلک پہلگام حملے کے بعد حالیہ بھارت-پاکستان جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم کیا۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے اس اقدام کو “ذمہ دارانہ اور دانشمندانہ” قرار دیا اور دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ پائیدار امن کو یقینی بنائیں۔
وزیر خارجہ عراقچی نے علاقائی سفارت کاری میں اہم کردار ادا کیا ہے، اور حال ہی میں اسلام آباد اور نئی دہلی کا دورہ کیا۔ انہوں نے پیر کے روز پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی، اور بدھ کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی۔
ان ملاقاتوں کے دوران، عراقچی نے بھارت اور پاکستان کے درمیان اعتماد سازی اور کشیدگی میں کمی کے لیے ایک “برادرانہ مکالمہ” کا طریقہ کار قائم کرنے کی تجویز دی۔
امن کی ان کوششوں کے باوجود، آریہ کے ریمارکس نے بھارت-ایران سفارتی تعلقات میں تناؤ پیدا کر دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے واقعات اہم علاقائی تعاون کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اور حساس مذاکرات کے دوران اعتماد کو کمزور کر سکتے ہیں۔