پاکستانی دفترِ خارجہ کے مطابق “طالبان حکومت عملی اقدامات کرنے کے بجائے زبانی یقین دہانیوں پر اکتفا کر رہی ہے، جس سے دہشت گردی کے خلاف علاقائی کوششوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔”

November 10, 2025

خیبرپختونخوا کے تھانہ معیار لوئر دیر پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے، پانچ افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ باقی ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے پولیس چھاپے مار رہی ہے

November 10, 2025

جموں و کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں لائن آف کنٹرول کے نزدیک 7 نومبر کو بھارتی فوج نے کیرن سیکٹر میں کارروائی کے نتیجے میں دو افراد کو ہلاک

November 10, 2025

سرحدی تعطل نے دونوں ممالک کے تاجروں، ٹرانسپورٹرز اور مزدوروں میں شدید بے چینی پیدا کر دی ہے جس کے باعث بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے ہیں

November 10, 2025

شہریوں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ قونصلر خدمات کے لیے پہلے سے ملاقات کا وقت طے کریں تاکہ کام کی روانی اور نظم و ضبط برقرار رکھا جا سکے۔

November 10, 2025

ان کی وفات نے پاکستانی علمی، ادبی اور تعلیمی حلقوں کو گہرے رنج میں مبتلا کر دیا ہے، جہاں انہیں نہ صرف ایک استاد بلکہ ایک مشعلِ راہ کے طور پر دیکھا جاتا رہا ہے۔

November 10, 2025

سیز فائر کے بعد کا منظرنامہ – کیا کابل وعدے پر قائم رہے گا؟

برسوں سے پھیلائے گئے افغانستان کے “ناقابلِ شکست” ہونے کے تاثر کو اب زمینی حقائق نے بے نقاب کر دیا ہے۔ طاقت کے توازن کا محور اب محض نعروں میں نہیں بلکہ عملی فیصلوں میں منتقل ہو چکا ہے۔

1 min read

سیز فائر کے بعد کا منظرنامہ - کیا کابل وعدے پر قائم رہے گا؟

پاکستان کا مقصد واضح ہے: تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی قوت کو توڑنا اور خطے کو بتدریج استحکام کی طرف لے جانا۔ اگر یہ عمل تسلسل سے جاری رہا تو یہ دو دہائیوں کی بے یقینی کے بعد امید کی ایک نئی کرن ثابت ہو سکتا ہے۔

October 19, 2025

پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ سرحدی جھڑپوں اور ان کے بعد ہونے والے دوحہ معاہدے نے خطے میں طاقت، سفارت کاری اور حقیقت پسندی کے ایک نئے دور کا آغاز کر دیا ہے۔ پاکستان نے جہاں عسکری قوت کے ذریعے اپنی خودمختاری کا پیغام واضح کیا، وہیں قطر اور ترکیہ کی ثالثی میں مذاکراتی عمل سے امن کی راہ بھی کھولی۔ یہ وہ توازن ہے جس کی بدولت اسلام آباد نے عملی اور سفارتی دونوں سطحوں پر اپنی پوزیشن مضبوط کی۔

پاکستان کی حالیہ حکمتِ عملی نے اس تاثر کو رد کر دیا کہ اسلام آباد صرف ردعمل دینے والی ریاست ہے۔ اس بار پاکستان نے نہ صرف دہشت گردوں کے مراکز پر درست اور بروقت کارروائیاں کیں بلکہ انہی حملوں کے بعد افغان حکومت کو مذاکرات کی میز پر واپس آنے پر مجبور بھی کیا۔ یہی وہ قوت اور تدبر کا امتزاج ہے جو علاقائی پالیسیوں میں پاکستان کی نئی سمت کی عکاسی کرتا ہے۔

افغان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا یہ اعتراف کہ افغانستان اپنی سرزمین پاکستان مخالف گروہوں کے لیے استعمال نہیں ہونے دے گا، دراصل اسلام آباد کے دباؤ اور مؤقف کی کامیابی کا ثبوت ہے۔ برسوں سے پھیلائے گئے افغانستان کے “ناقابلِ شکست” ہونے کے تاثر کو اب زمینی حقائق نے بے نقاب کر دیا ہے۔ طاقت کے توازن کا محور اب محض نعروں میں نہیں بلکہ عملی فیصلوں میں منتقل ہو چکا ہے۔

تاہم احتیاط اب بھی لازم ہے۔ سردیوں کا موسم طالبان کے لیے ایک وقتی وقفہ فراہم کر سکتا ہے اور پاکستان کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ نہ صرف اپنی عسکری تیاری برقرار رکھے بلکہ سفارتی دباؤ کو بھی مؤثر انداز میں جاری رکھے۔

25 اکتوبر تک نافذ سیز فائر دراصل تین قوتوں، طالبان، بھارت اورثالث ممالک کے کردار کا امتحان ہے۔ اگر افغانستان واقعی اپنے وعدوں پر قائم رہا تو یہ ایک نئی شروعات ہو سکتی ہے۔ اگر نہیں، تو پاکستان کے پاس اب وہ صلاحیت اور ارادہ موجود ہے جو کسی بھی خلاف ورزی کا بھرپور جواب دے سکے۔

پاکستان کا مقصد واضح ہے: تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی قوت کو توڑنا اور خطے کو بتدریج استحکام کی طرف لے جانا۔ اگر یہ عمل تسلسل سے جاری رہا تو یہ دو دہائیوں کی بے یقینی کے بعد امید کی ایک نئی کرن ثابت ہو سکتا ہے۔

دیکھیں: دوحہ مذاکرات کامیاب؛ پاکستان اور افغانستان کا فوری جنگ بندی اور افغان سرزمین کا پاکستان کے خلاف استعمال روکنے پر اتفاق

متعلقہ مضامین

پاکستانی دفترِ خارجہ کے مطابق “طالبان حکومت عملی اقدامات کرنے کے بجائے زبانی یقین دہانیوں پر اکتفا کر رہی ہے، جس سے دہشت گردی کے خلاف علاقائی کوششوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔”

November 10, 2025

خیبرپختونخوا کے تھانہ معیار لوئر دیر پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے، پانچ افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ باقی ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے پولیس چھاپے مار رہی ہے

November 10, 2025

جموں و کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں لائن آف کنٹرول کے نزدیک 7 نومبر کو بھارتی فوج نے کیرن سیکٹر میں کارروائی کے نتیجے میں دو افراد کو ہلاک

November 10, 2025

سرحدی تعطل نے دونوں ممالک کے تاجروں، ٹرانسپورٹرز اور مزدوروں میں شدید بے چینی پیدا کر دی ہے جس کے باعث بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے ہیں

November 10, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *