واضح رہے کہ اپوزیشن نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کرتے ہوئے احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کردیا ہے۔ 27ویں آئینی ترمیم کو ووٹ دینے کے بعد پی ٹی آئی سینیٹر سیف اللّٰہ ابڑو مستعفی ہوگئے

November 10, 2025

بیان میں مزید کہا گیا کہ سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ’’عزمِ استحکام‘‘ کے تحت دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے اپنی کارروائیاں پوری قوت سے جاری رکھیں گے۔

November 10, 2025

پاکستانی دفترِ خارجہ کے مطابق “طالبان حکومت عملی اقدامات کرنے کے بجائے زبانی یقین دہانیوں پر اکتفا کر رہی ہے، جس سے دہشت گردی کے خلاف علاقائی کوششوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔”

November 10, 2025

خیبرپختونخوا کے تھانہ معیار لوئر دیر پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے، پانچ افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ باقی ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے پولیس چھاپے مار رہی ہے

November 10, 2025

جموں و کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں لائن آف کنٹرول کے نزدیک 7 نومبر کو بھارتی فوج نے کیرن سیکٹر میں کارروائی کے نتیجے میں دو افراد کو ہلاک

November 10, 2025

سرحدی تعطل نے دونوں ممالک کے تاجروں، ٹرانسپورٹرز اور مزدوروں میں شدید بے چینی پیدا کر دی ہے جس کے باعث بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے ہیں

November 10, 2025

تاتیرہ اچکزئی کیس، بلوچستان میں ابھرتا سب نیشنلزم اور ریاست کیلئے چیلنجز

ریاست مخالف سوچ کے مقابلے میں خاموشی اختیار کرنا دراصل خود ریاست کی کمزوری ہے۔ بلوچستان کے امن اور پاکستان کے استحکام کے لیے قانونی اور فکری دونوں محاذوں پر ایک مضبوط جواب ناگزیر ہے۔

1 min read

تاتیرہ اچکزئی کیس، بلوچستان میں ابھرتا سب نیشنلزم اور ریاست کیلئے چیلنجز

محمود خان اچکزئی ماضی میں بھی پاکستانی فوج، آئین اور ریاستی اداروں پر سخت اور بلاوجہ تنقید کرتے رہے ہیں۔

October 22, 2025

بلوچستان یونیورسٹی کی لیکچرر تاتیرہ اچکزئی، جو پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کی صاحبزادی ہیں، کو ریاستِ پاکستان کے خلاف متنازع ٹویٹ پر شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے۔


انھوں نے 16 اکتوبر کو ایکس (سابق ٹوئٹر) پر لکھا کہ “پاکستان اسرائیل کا سستا ٹیمو ورژن ہے، جس کے ہاتھ مغربی آقاؤں نے باندھ رکھے ہیں۔”

یہ بیان نہ صرف اخلاقی بلکہ قانونی لحاظ سے بھی سنگین نوعیت رکھتا ہے، خصوصاً جب یہ الفاظ ایک سرکاری ملازمہ کی جانب سے آئے ہوں۔

یونیورسٹی کی کارروائی اور قانونی پہلو

بلوچستان یونیورسٹی کے اسسٹنٹ رجسٹرار(جنرل) کی جانب سے جاری شوکاز نوٹس میں کہا گیا ہے کہ یہ بیان ضابطہ اخلاق کی سنگین خلاف ورزی اور “مس کنڈکٹ” کے زمرے میں آتا ہے۔


خاتون لیکچرر سے پانچ دن میں وضاحت طلب کی گئی ہے، بصورت دیگر ان کے خلاف تادیبی کارروائی شروع کی جائے گی۔ یونیورسٹی کے رجسٹرار پروفیسر طارق جوگیزئی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ تحقیقات جاری ہیں اور تاتیرہ اچکزئی کی برطرفی کا امکان خارج از امکان نہیں۔

بلوچستان میں ریاست مخالف سرگرمیوں کا تناظر

تاتیرہ اچکزئی کا بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب بلوچستان میں سب نیشنلزم، علیحدگی پسندی اور دہشت گردی ایک بار پھر سر اٹھا رہی ہے۔


اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں بلوچستان میں دہشت گردی کے 187 واقعات رپورٹ ہوئے، جن میں 297 افراد ہلاک اور 412 زخمی ہوئے۔ ان حملوں میں بلوچ لبریشن آرمی اور بلوچ ریپبلکن آرمی جیسے گروہ سرگرم رہے۔ صرف رواں سال کے ابتدائی نو ماہ میں 23 سکیورٹی اہلکار شہید ہوئے۔

یہ تمام گروہ بھارتی خفیہ ایجنسی را اور افغان سرزمین سے ملنے والی مدد کے ذریعے پاکستان کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں۔

تعلیمی ادارے: علم کے مراکز یا نظریاتی اڈے؟

بلوچستان کے کئی تعلیمی اداروں میں حالیہ برسوں میں قوم پرستی اور ریاست مخالف بیانیے کے فروغ پر تشویش بڑھ رہی ہے۔ جامعہ بلوچستان، جامعہ تربت اور دیگر اداروں میں سب نیشنلزم کے اثرات متعدد اساتذہ و طلبہ تنظیموں تک پہنچ چکے ہیں۔ بلوچستان کے تعلیمی اداروں اور ملک کے دیگر حصوں میں زیر تعلیم کئی بلوچ طلبا و اساتذہ خودکش حملوں اور بی ایل اے کی حمایت و حصہ ہونے کا اعتراف کر چکے ہیں۔

اس تناظر میں، ایک سرکاری لیکچرر کا پاکستان کو “صیہونی ریاست” قرار دینا صرف “رائے کی آزادی” نہیں، بلکہ ایک منظم نظریاتی ایجنڈے کا تسلسل محسوس ہوتا ہے، جو نوجوان ذہنوں کو ریاست مخالف سمت میں موڑنے کی کوشش ہے۔

محمود اچکزئی اور ریاست مخالف بیانیہ

محمود خان اچکزئی ماضی میں بھی پاکستانی فوج، آئین اور ریاستی اداروں پر سخت اور بلاوجہ تنقید کرتے رہے ہیں۔


تحریکِ تحفظِ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے ان کی تقریروں میں افغان نوازی، فاٹا انضمام کی مخالفت اور فوج مخالف بیانات عام ہیں۔ تاتیرہ اچکزئی کا یہ بیان اسی بیانیے کی توسیع معلوم ہوتا ہے۔

نتیجہ: آزادی رائے یا دشمنی؟

اکیڈمک آزادی کا مقصد علمی تحقیق ہے، ریاست دشمنی نہیں۔ جب اساتذہ خود قومی سلامتی کے خلاف بیانیہ اپناتے ہیں، تو یہ نہ صرف تعلیمی ماحول بلکہ قومی وحدت کے لیے خطرناک ہے۔

ریاست کو چاہیے کہ وہ جامعات میں بیانیے نگرانی کا مؤثر نظام متعارف کرائے، تاکہ اکیڈمک ادارے دشمن قوتوں کے لیے بیانیہ جنگ کا میدان نہ بنیں۔

ریاست مخالف سوچ کے مقابلے میں خاموشی اختیار کرنا دراصل خود ریاست کی کمزوری ہے۔ بلوچستان کے امن اور پاکستان کے استحکام کے لیے قانونی اور فکری دونوں محاذوں پر ایک مضبوط جواب ناگزیر ہے۔

متعلقہ مضامین

واضح رہے کہ اپوزیشن نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کرتے ہوئے احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کردیا ہے۔ 27ویں آئینی ترمیم کو ووٹ دینے کے بعد پی ٹی آئی سینیٹر سیف اللّٰہ ابڑو مستعفی ہوگئے

November 10, 2025

بیان میں مزید کہا گیا کہ سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ’’عزمِ استحکام‘‘ کے تحت دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے اپنی کارروائیاں پوری قوت سے جاری رکھیں گے۔

November 10, 2025

پاکستانی دفترِ خارجہ کے مطابق “طالبان حکومت عملی اقدامات کرنے کے بجائے زبانی یقین دہانیوں پر اکتفا کر رہی ہے، جس سے دہشت گردی کے خلاف علاقائی کوششوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔”

November 10, 2025

خیبرپختونخوا کے تھانہ معیار لوئر دیر پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے، پانچ افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ باقی ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے پولیس چھاپے مار رہی ہے

November 10, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *