گلگت بلتستان کے دلکش پہاڑوں اور وادیوں کے درمیان واقع ’بدھا راک‘ صدیوں پرانی تہذیب کا روشن نشان ہے۔ بدھ مت کے دور کی یہ یادگار آج حکومت کی غفلت اور مبینہ قبضہ مافیا کی نذر ہو رہی ہے۔

November 3, 2025

پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کی تاریخ یہ سکھاتی ہے کہ حقیقی ہمسایگی صرف سرحدیں بانٹنے کا نام نہیں بلکہ بوجھ اور ذمہ داری بانٹنے کا عمل ہے۔

November 3, 2025

ذبیح اللہ مجاہد نے 31 اکتوبر کو خیبر ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ پاکستان کی جانب سے طورخم اور چمن جیسے اہم تجارتی راستوں کی عارضی بندش نے دونوں ممالک کے تاجروں کو نقصان پہنچایا ہے، اور “تجارت کو سیاست کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔”

November 3, 2025

اس سے قبل اسکردوں میں کے 2 پر مہم جوئی کے دوران 4 رکنی کوہ پیما ٹیم برفانی تودے کی زد میں آ گئی تھی، حادثے میں افتخار سدپارہ جاں بحق ہو گئے تھے۔

November 3, 2025

وزیرِ اعظم کی جانب سے مقرر کیے گئے مشرف زیدی الجزیرہ کے معاون مصنف ہیں

November 3, 2025

بھارت نے جنوبی افریقہ کو 53 رنز سے شکست دے کر پہلی بار آئی سی سی خواتین ون ڈے عالمی کپ جیت لیا

November 3, 2025

اسکردو کا بدھا راک: حکومت کی نظروں سے اوجھل

گلگت بلتستان کے دلکش پہاڑوں اور وادیوں کے درمیان واقع ’بدھا راک‘ صدیوں پرانی تہذیب کا روشن نشان ہے۔ بدھ مت کے دور کی یہ یادگار آج حکومت کی غفلت اور مبینہ قبضہ مافیا کی نذر ہو رہی ہے۔

1 min read

اسکردو کا بدھا راک: حکومت کی نظروں سے اوجھل

آج یہ نایاب ورثہ صفائی، سہولتوں اور تحفظ سے محروم ہے۔ اردگرد کا ماحول مایوس کن ہے، اور حکومتی اداروں کی عدم دلچسپی واضح طور پر دکھائی دیتی ہے۔

November 3, 2025

گلگت بلتستان کے دلکش پہاڑوں اور وادیوں کے درمیان واقع ’بدھا راک‘ صدیوں پرانی تہذیب کا روشن نشان ہے۔ بدھ مت کے دور کی یہ یادگار آج حکومت کی غفلت اور مبینہ قبضہ مافیا کی نذر ہو رہی ہے۔

اسکردو شہر سے 3 کلومیٹر دور سدپارہ روڈ پر واقع یہ چٹان پانچویں سے آٹھویں صدی کے درمیان تراشے گئے بدھ مت کے نقوش کی گواہ ہے۔ غیر ملکی ماہرین آثارِ قدیمہ نے 1940 اور 1950 کی دہائی میں اسے دریافت کیا گیا، مگر اس کی کوئی خاطر خواہ تشہیر نہیں کی گئی، جس کی وجہ سے اس تاریخی مقام کو کوئی خاص پذیرائی نہیں ہو سکی۔ کچھ عرصہ قبل عالمی سیاحوں اور بدھ مت زائرین نے اس جگہ کا دورہ کیا اس کے بعد یہ مرکزِ نگاہ بن گیا۔

 تاہم آج یہ نایاب ورثہ صفائی، سہولتوں اور تحفظ سے محروم ہے۔ اردگرد کا ماحول مایوس کن ہے، اور حکومتی اداروں کی عدم دلچسپی واضح طور پر دکھائی دیتی ہے۔

تقربا 4 سال بعد سکردو جانے کا اتفاق ہوا، اور اس تاریخی مقام کو ایک مرتبہ پھر دیکھنے کا اتفاق ہوا، صرف اردگرد  لوہے کی باڑ لگانے اور 3 تعریفی بورڈ لگانے کے علاوہ کوئی کام نہیں ہوا۔

مقامی گائیڈ بیدار نے بتایا کہ 2 سال قبل بیرون ملک سے چند بدھ مذہب کے پیروکار یہاں تشریف لائے اور وہاں اپنی مذہبی عبادتیں ادا کیں۔  تاہم انہوں نے کم سہولیات کی بھی شکایت کی۔ اس کے بعد یہ مقام عالمی سیاحوں اور بدھ مت زائرین کے لیے مرکزِ نگاہ بن گیا۔

آج یہ نایاب ورثہ صفائی، سہولتوں اور تحفظ سے محروم ہے۔ اردگرد کا ماحول مایوس کن ہے، اور حکومتی اداروں کی عدم دلچسپی واضح طور پر دکھائی دیتی ہے۔

نجی قبضہ اور غیر قانونی فیس

میرے ذاتی مشاہدہ کے مطابق اس وقت ایک مقامی شخص اس مقام کو اپنی ملکیت ظاہر کرتے ہوئے ہر آنے والے سیاح سے 500 روپے وصول کر رہا ہے۔ حیرت انگیز طور پر یہ رقم حکومت کے خزانے میں جانے کے بجائے براہِ راست اس شخص کی جیب میں جاتی ہے۔      الزام یہ بھی ہے کہ مقامی ریونیو آفسر نے غیر قانونی طور پر اس تاریخی مقام کو اس کے نام الاٹ کیا، حالانکہ قانون کے مطابق نوادرات ریاست کی ملکیت ہوتے ہیں۔

حکومتی غفلت

محکمہ سیاحت اور نیشنل آرکیالوجی ڈیپارٹمنٹ کی خاموشی اس معاملے کو مزید سنگین بنا رہی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا حکومت اپنی ہی تاریخ کو بدعنوانی کے حوالے کر چکی ہے؟

اگر حکومت اس ورثے کو ریاستی تحویل میں لے اور بہتر سہولتیں فراہم کرے تو یہ مقام عالمی سطح پر مذہبی سیاحت کا بڑا مرکز بن سکتا ہے۔ چین، نیپال، کوریا اور سری لنکا کے زائرین یہاں آ کر نہ صرف پاکستان کا مثبت تشخص اجاگر کر سکتے ہیں بلکہ معیشت کو بھی فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔

تجاویز اور فوری اقدامات

نیشنل آرکیالوجی ڈیپارٹمنٹ فوری انکوائری کرے۔ غیر قانونی الاٹمنٹ اگر ہوئی ہے تو اس کو منسوخ کر کے بدھا راک کو ریاستی تحویل میں لیا جائے۔ سیاحوں سے وصولی حکومت کے ذریعے ہو تاکہ اس آمدن کو مقام کی حفاظت اور سہولتوں پر خرچ کیا جا سکے۔

بدھا راک صرف ایک پتھر نہیں بلکہ ہزاروں سال پرانی تاریخ اور تہذیب کی نشانی ہے۔ اگر اب بھی نوٹس نہ لیا گیا تو یہ ورثہ بدعنوانی کی نذر ہو جائے گا اور پاکستان ایک بڑے سیاحتی موقع سے محروم رہ جائے گا۔

نوٹ: یہ آرٹیکل سب سے پہلے 26 نومبر 2025 کو وی نیوز پر شائع ہوا۔ کاپی رائٹ حقوق وی نیوز اور عبید عباسی محفوظ رکھتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کی تاریخ یہ سکھاتی ہے کہ حقیقی ہمسایگی صرف سرحدیں بانٹنے کا نام نہیں بلکہ بوجھ اور ذمہ داری بانٹنے کا عمل ہے۔

November 3, 2025

ذبیح اللہ مجاہد نے 31 اکتوبر کو خیبر ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ پاکستان کی جانب سے طورخم اور چمن جیسے اہم تجارتی راستوں کی عارضی بندش نے دونوں ممالک کے تاجروں کو نقصان پہنچایا ہے، اور “تجارت کو سیاست کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔”

November 3, 2025

اس سے قبل اسکردوں میں کے 2 پر مہم جوئی کے دوران 4 رکنی کوہ پیما ٹیم برفانی تودے کی زد میں آ گئی تھی، حادثے میں افتخار سدپارہ جاں بحق ہو گئے تھے۔

November 3, 2025

وزیرِ اعظم کی جانب سے مقرر کیے گئے مشرف زیدی الجزیرہ کے معاون مصنف ہیں

November 3, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *