Category: سفارت کاری

پاکستانی سفارت خانے کے زیرِ اہتمام یوم سیاہ کی تقریب میں پاکستانی سفیر عبدالرحمان نظامی کی شرکت اور خطاب

آسٹریلیا ٹیم کے بیان کےمطابق کمنز اب تک مکمل طور پر صحت یاب نہیں ہوسکے اس لیے وہ ایشز کے پہلے ٹیسٹ میں نہیں کھیل پائیں گے

بھارتی اداکار ستیش شاہ 74 سال کی عمر میں طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے

یہ اقدام عین ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان نے تحریک طالبان پاکستان کے خلاف عملی کارروائی کا مطالبہ بنیادی شرط کے طور پر پیش کیا تھا

ایچ ٹی این کے باخبر ذرائع کے مطابق مذکورہ معاہدہ دس نکاتی فریم ورک پر مشتمل ہے جس کا اعلان آج شام تک متوقع ہے

سات دہائیوں سے زائد گزرنے کے باوجود راہِ وفا کے مسافر اپنی آزادی و خودمختاری کے لیے میدانِ عمل میں ہیں اور بھارتی جبر و استبداد کے باوجود استقامت پر قائم ہیں

وزارت کے مطابق یہ جنگ بندی طالبان کی درخواست پر طے پائی ہے اور دونوں فریقین کے درمیان جاری کشیدگی کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔

پاکستان نے افغان طالبان پر دہشت گردوں کو پناہ دینے اور سرحد پار دراندازی میں مدد کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ٹی ٹی پی کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کردیا

یاد رہے کہ پاکستان نے رواں سال مئی میں طالبان حکومت کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات کو اپ گریڈ کیا تھا، جس کے بعد بھارت کا یہ اقدام جنوبی ایشیا میں نئی سفارتی صف بندی کی نشاندہی کرتا ہے۔

تاریخی طور پر بھارت اور افغانستان کے درمیان دوستانہ تعلقات رہے ہیں، لیکن 2021 میں امریکا کے افغانستان سے انخلا اور طالبان کی دوبارہ اقتدار میں واپسی کے بعد نئی دہلی نے کابل میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا تھا۔

دورانِ ملاقات خطے کی امن و سلامتی بالخصوص دہشت گردی جیسے مسائل پر تفصیلاً گفتگو کی گئی

عاصم افتخار نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین اور جموں کشمیر کے تنازعات کے حل کے بغیر امن کا قیام ناممکن ہے

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف دو روزہ سرکاری دورے پر ملائیشیا پہنچ گئے۔ ملائیشیا پہنچنے پر وزیرِ اعظم کا شاندار استقبال کیا گیا

وزیرِاعظم کے ہمراہ اعلیٰ سطحی وفد بھی موجود ہے، جس میں نائب وزیرِاعظم و وزیرِخارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزراء اور سینیئر حکام شامل ہیں۔

دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان اور سعودی عرب خطے میں امن، استحکام اور فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کی حمایت کے لیے مل کر مؤثر کردار ادا کرتے رہیں گے۔

صدر ٹرمپ کی قیادت کو سراہتے ہوئے رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ دو ریاستی حل ہی اس تنازعے کا مستقل اور منصفانہ حل ہے۔