امریکی محکمۂ خارجہ کے مطابق پیکس سیلیکا کا مقصد “اہم معدنیات، توانائی، ایڈوانس مینوفیکچرنگ، سیمی کنڈکٹرز، اے آئی انفراسٹرکچر اور لاجسٹکس سمیت ایک محفوظ اور ترقی یافتہ سلیکون سپلائی چین کی تشکیل” ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق امریکا کی جانب سے اس نوعیت کی حساس اور اعلیٰ سطحی دفاعی ٹیکنالوجی کی فراہمی پاکستان پر اعتماد کی بحالی کی علامت ہے۔ واشنگٹن یہ تسلیم کر رہا ہے کہ پاکستان خطے میں استحکام، انسدادِ دہشت گردی اور سیکیورٹی تعاون میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پاکستان کے لیے آئی ایم ایف پروگرام کی تکمیل میں برطانیہ کی معاونت پر شکریہ ادا کیا اور بتایا کہ حکومت ٹیکس اصلاحات، توانائی شعبے کی کارکردگی، سرکاری اداروں کی تنظیم نو، پبلک فنانس مینجمنٹ اور نجکاری جیسے شعبوں میں نمایاں پیش رفت کر رہی ہے۔
یہ رپورٹ جس میں ’ڈیورنڈ لائن‘ کو فرضی سرحد کے طور پر پیش کیا گیا ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کابل میں 1,000 سے زائد افغان علما نے ایک متفقہ فتویٰ جاری کیا ہے جس میں افغان سرزمین کو کسی ملک کے خلاف استعمال کرنا “حرام” قرار دیا گیا ہے۔
فلم پاکستان کو ایک منظم دہشت گرد ریاست کے طور پر پیش کرتی ہے، جب کہ جنوبی ایشیا کے سکیورٹی تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت کے اپنے اندرونی عوامل، بغاوتی تحریکیں، اور بلوچستان میں خفیہ سرگرمیوں کا کردار خطے کی مجموعی پیچیدگیوں کا زیادہ بڑا حصہ ہے۔
محکمہ تعلیم کے مطابق، اس ادارے میں 600 سے زائد بچے زیرِ تعلیم تھے، اور یہ پورے علاقے میں واحد فعال پرائمری اسکول تھا۔ حکام نے متاثرہ حصوں کو سیل کرکے متبادل تعلیمی بندوبست کے لیے ہنگامی منصوبہ بندی شروع کر دی ہے۔
دفترِ خارجہ کے مطابق، یہ ملاقات دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مضبوط، وسیع اور اسٹریٹجک سمت دینے میں مددگار ثابت ہوگی، جس میں سیاسی، معاشی، دفاعی، ثقافتی اور عوامی روابط کے فروغ پر بھی توجہ دی جائے گی۔
اطلاعات کے مطابق ترکی کا ایک اعلیٰ سطحی وفد آئندہ دنوں میں پاکستان کا دورہ کرے گا، جس میں دوطرفہ تعلقات، خطے کی سیکیورٹی صورتِ حال اور افغانستان سے متعلق معاملات پر خصوصی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
پاکستان جرمنی تعلقات کی مثبت سمت پاکستان کی متوازن، نتیجہ خیز اور پائیدار سفارت کاری کا ثبوت ہے، جو نہ صرف یورپ بلکہ عالمی سطح پر اس کی مؤثر موجودگی کو تقویت دے رہی ہے۔
اقوامِ متحدہ کی تازہ وارننگ اسلام آباد کے اس دیرینہ موقف کی توثیق کرتی ہے کہ افغانستان میں موجود دہشت گرد تنظیمیں نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لیے مسلسل خطرے کا باعث ہیں۔