10 اکتوبر کو جنگ بندی کے بعد سے غزہ سے سامنے آنے والی ہولناک تصاویر کے تسلسل کو دیکھ کر یوں لگتا ہے کہ حماس اپنی اتھارٹی دوبارہ قائم کرنے کا عزم رکھتی ہے۔
قبل ازیں اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے ڈھٹائی اختیار کرتے ہوئے الٹا حماس پر ہی امن معاہدے کی خلاف وزری کا الزام عائد کردیا اور اپنی افواج کو غزہ پر فوری اور بڑے حملے کا حکم دیا تھا۔
ایک سینئر پاکستانی اہلکار کے مطابق، “بات صرف ریاستوں کے درمیان ہوگی۔ افغان حکومت اگر واقعی سنجیدہ ہے تو وہ عملی اور قابلِ تصدیق کارروائی کرے۔ ہم کسی قیمت پر اپنی سلامتی پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔”
سہیل آفریدی کی جانب سے یہ پیشکش مسترد کیے جانے کے بعد بلوچستان کے وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے وہ تمام گاڑیاں بلوچستان سکیورٹی فورسز کو دینے کا مطالبہ کیا تھا جسے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے منظور کر لیا تھا۔
گزشتہ سال بچوں کے خلاف گروہی جنسی جرائم کے 717 واقعات رپورٹ ہوئے جن میں سے 224 ملزمان سفید فام اور 22 مشتبہ افراد پاکستانی نژاد تھے جوکہ ٹیلی گراف کے مضمون کو مسترد کرتے ہیں
وفاقی کابینہ کے آج کے فیصلے کے بعد وزارتِ داخلہ نے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کرنے کی تیاری شروع کر دی ہے، جس کے تحت تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا جائے گا۔
صحافی نے مظاہرین سے بلوچستان کے علاقے زہری کی موجودہ صورتحال کے بارے میں سوال کیا تو اکثر مظاہرین یا تو خاموش ہو گئے یا پھر انہیں اس علاقے کا علم ہی نہیں تھا
ملا یعقوب نے الجزیرہ کو انترویو دیتے ہوئے کہا پاکستان اپنے مخالفین کو دہشتگرد قرار دیتا ہے، ہماری پالیسی روزِ اوّل سے واضح ہے کہ ہم کسی بھی ریاست کے خلاف مسلح گروہوں کی حمایت نہیں کرتے جبکہ زمینی حقائق اسکے برعکس نطر آتے ہیں
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ"دونوں ممالک اس بات پر متفق ہیں کہ ایک دوسرے کے خلاف کسی قسم کی جارحانہ کارروائی نہیں کریں گے، نہ ہی ایسے گروہوں کی حمایت کریں گے جو پاکستان کے خلاف حملے کرتے ہیں۔"