ریاستِ پاکستان کو درپیش چیلنجز میں سے ایک افغان حکومت کا کردار بھی ہے جو ہر طرح سے واضح اور عیاں ہے۔ افغان سرزمین پر موجود دہشتگرد گروہ تسلسل کے ساتھ پاکستان کے خلاف منظم کارروائیوں میں مصروفِ عمل ہیں۔ واضح رہے کہ ان دہشت گرد گروہوں کو افغانستان میں ٹھکانوں کے ساتھ ساتھ مالی مدد حاصل ہے۔ نتیجتاً پاکستان کی قومی سلامتی پر شدید خطرات لاحق ہورہے ہیں۔
افغانستان کا کردار
افغانستان میں موجود دہشتگرد گروہوں نے پاکستان کی حدود میں دہشت گردانہ کاروائیاں کی ہیں۔ ان گروہوں نے پاکستانی فوجیوں اور عام شہریوں کو نشانہ بناتے ہوئے ملکِ پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوششیں روا رکھی ہوئی ہیں۔
افغانستان کی سرحدوں سے ہونے والی اس قسم کی سرگرمیاں پاکستان کے لیے ایک مستقل خطرہ ہیں۔ اس لیے عالمی برادری کو اس حقیقت کو تسلیم کرنا ہوگا کہ ریاستِ پاکستان افغانستان کی حدود میں اپنے تحفظ و سلامتی کے لیے جائز اقدامات اٹھانے کا پورا پورا حق رکھتی ہے۔
پڑوسی ملک فوجی اقدامات کا جواز
یاد رہے کہ اگر پاکستان کو مستقبل قریب میں افغانستان کی حدود میں فوجی کارروائیاں کرنی پڑی تو اس کا واضح جواز موجود ہے۔
خود کے دفاع کا حق بین الاقوامی قوانین کے تحت ہر ملک و ریاست کو حاصل ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ اپنی سرزمین کو دہشتگردی سے پاک کرنے کے لیے پرامن طریقے اختیار کیے ہیں لیکن اگر دشمن پرامن طریقوں کو اہم و قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھتا تو فوجی اقدامات ناگزیر ہو جاتے ہیں۔ پاکستان کی جانب سے ایسی کوئی بھی کارروائی دہشتگردی کے خلاف جدو جہد میں شمار ہوگی
افغانستان میں موجود دہشتگرد گروہوں کے خلاف کارروائی کرنا پاکستان کا جائز حق ہے، جسے کسی بھی صورت میں نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ ہمیں اپنے داخلی اور خارجی محاذ پر یکسوئی کے ساتھ کام کرنا ہوگا تاکہ پاکستان کو دہشتگردی سے مکمل نجات دلائی جا سکے۔
دیکھیں: پاک افغان بارڈر کشیدگی پر قطر، سعودی عرب، ایران اور یمن کا ردعمل سامنے آ گیا