غزہ میں دو سالہ خونریز جنگ کے بعد بالآخر امن و امن کی ایک امید نظر آنے لگی ہے۔
اسی تناظر میں حماس کی سیاسی قیادت نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے غزہ میں فوری جنگ بندی، اسرائیلی فوج کے انخلا اور قیدیوں کے تبادلے پر مشتمل معاہدے کی تصدیق کردی ہے۔
اسی طرح ثالثی کا کردار ادا کرنے پر قطر، مصر اور ترکی کا شکریہ ادا کیا۔ نیز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کوششوں کو بھی قابلِ قدر قرار دیا گیا۔
حماس کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ فلسطینی عوام اور شہدا کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ اسی طرح غزہ کے عوام کی حفاظت اور انسانی امداد کی بحالی ہماری اولین ترجیح ہے۔۔
حماس نے کہا کہ معاہدے کی تفصیلات عنقریب عوام کے سامنے لائی جائیں گی۔
دیکھیں: اسرائیل اور حماس کے مابین غزہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے پر اتفاق