کندھار میں اسلامی امارت افغانستان کے زیرِ اہتمام تین روزہ سیمینار 4 سے 6 اکتوبر 2025 تک منعقد ہوا، جس میں ملک کے 34 صوبوں کے گورنرز، ضلعی حکام، مذہبی علما اور طالبان حکومت کے اعلیٰ عہدیدار شریک ہوئے۔
یہ سیمینار طالبان کی قیادت کے تحت گورننس، نظم و نسق، دینی رہنمائی اور شریعت پر مبنی نظام کے استحکام کے لیے منعقد کیا گیا۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی امارت کے سربراہ نے حکام پر زور دیا کہ وہ بطور نمائندہ قوم اور نظام کے خادم اپنی ذمہ داریوں کو دیانت، خوفِ خدا اور اخلاص کے ساتھ ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کا طرزِ عمل براہ راست ان کے ماتحتوں اور عوام پر اثرانداز ہوتا ہے، اس لیے قیادت کو شرافت، نرمی اور عدل کو اپنانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ نیت کی درستی کامیابی کی بنیاد ہے، اور حقیقی خدمت اسلام اور شریعت کے نفاذ میں پوشیدہ ہے، جو جہاد کی اصل روح ہے۔ سربراہ نے زور دیا کہ حکام معاشرتی اصلاح، بدعنوانی کے خاتمے اور دینی اتحاد کے فروغ کے لیے کردار ادا کریں۔
مذہبی علما کو نظامِ شریعت کے محافظ قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ مجاہدین اور سرکاری عہدیداران کو علما سے مشاورت کرنی چاہیے اور ان کے فتووں اور رہنمائی پر عمل کرنا لازم ہے۔
سیمینار میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ صوبائی اور ضلعی گورنرز اسلامی امارت کی قوت ہیں، اس لیے ان پر لازم ہے کہ وہ دیانت داری، نظم و ضبط اور باہمی اعتماد کو یقینی بنائیں۔ سربراہ نے یہ ہدایت بھی کی کہ انتظامی عہدے صرف اہل اور باصلاحیت افراد کو دیے جائیں۔
آخر میں، سربراہ نے حکومتی اہلکاروں کو رشوت اور تحائف کے قبول کرنے سے سختی سے منع کیا، اور کہا کہ اقتدار کے دوران تحائف لینا بدعنوانی کے زمرے میں آتا ہے، جس سے گریز لازم ہے۔
دیکھیں: متقی کا دورہ بھارت: خطے میں ابھرتا افغان ۔ بھارت گٹھ جوڑ اور پاکستان مخالف بیانیہ