وزیراعظم شہباز شریف نے عوامی تنقید و مخالفت کے باوجود مشرف زیدی کو غیر ملکی میڈیا کا ترجمان مقرر کر دیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد عالمی سطح پر پاکستان کے مؤقف کو مؤثر طریقے سے پیش کرنا بالخصوص کشمیر جیسے مسئلے پر سفارتی جدوجہد کو مزید تیز کرنا ہے۔
خیال رہے کہ مشرف زیدی تھنک ٹینک تبادلۂ خیال کے بانی اور بین الاقوامی نشریاتی ادارے الجزیرہ کے معاون مصنف ہیں جنہیں جنوبی ایشیائی امور پر گہری نظر رکھنے والے کے طور پر جانا جاتا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ اور صحافی فہد حسین سمیت مختلف حلقوں نے ان کی تقرری کو سراہا ہے اور اسے حکومت کی جانب سے ایک دانشمندانہ اقدام قرار دیا ہے۔ عطا تارڑ کے مطابق مذکورہ اقدام سے پاکستان کا عالمی سطح پر وقار مزید بلند ہوگا۔
تاہم سوشل میڈیا پر ناقدین نے مشرف زیدی کی پاکستانی اور کینیڈین شہریت پر اعتراضات کا اظہار کیا ہے۔ بعض صارفین کا کہنا ہے کہ دوہری شہریت رکھنے والے افراد کا سرکاری عہدوں پر فائز ہونا باعثِ تشویش ہے۔
ایک صارف نے لکھا کہ کیا ان کے پاس دوہری شہریت نہیں ہے؟ یہ تقرری غیر قانونی ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ وہ پچھلے ایک سال سے خفیہ طور پر کام کر رہے تھے۔ کیا انہوں نے اب اپنی دوسری شہریت ترک کر دی ہے؟
دیگر ناقدین کا مؤقف ہے کہ یہ تقرری ماضی کی حکومتوں کے اس روایتی طرز عمل کی یاد دلاتی ہے جب دوہری شہریت رکھنے والے افراد کو مشاورتی یا ابلاغی عہدوں پر تعینات کیا جاتا تھا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ معاملہ ایک بار پھر پاکستانی سیاست میں قابلیت، شفافیت اور اشرافیہ کے اثر و رسوخ کو واضح کرگیا ہے۔
دیکھیں: پاک افغان سرحدی کشیدگی پر وزیراعظم شہباز شریف نے اعلی سطحی اجلاس طلب کرلیا