برسوں سے پھیلائے گئے افغانستان کے “ناقابلِ شکست” ہونے کے تاثر کو اب زمینی حقائق نے بے نقاب کر دیا ہے۔ طاقت کے توازن کا محور اب محض نعروں میں نہیں بلکہ عملی فیصلوں میں منتقل ہو چکا ہے۔
حیران کن طور پر، جب چند ماہ قبل باجوڑ کے کوثر لاچی کرکٹ گراؤنڈ پر تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے منسلک دہشت گردوں کے حملے میں پاکستانی کرکٹر جاں بحق ہوا، تب آئی سی سی نے نہ کوئی بیان دیا اور نہ افسوس کا اظہار کیا۔
زلمے خلیل زاد کا بیان دراصل ان کی دیرینہ پاکستان دشمنی اور ذاتی تعصب کا مظہر ہے۔ پاکستانی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ خلیل زاد کا حالیہ بیان ذاتی انتقام اور تعصب سے لبریز ہے، جو ایک بار پھر ان کے ’’منتخب غصے‘‘ اور منافقت کو ظاہر کرتا ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ”دونوں ممالک اس بات پر متفق ہیں کہ ایک دوسرے کے خلاف کسی قسم کی جارحانہ کارروائی نہیں کریں گے، نہ ہی ایسے گروہوں کی حمایت کریں گے جو پاکستان کے خلاف حملے کرتے ہیں۔”
ایچ ٹی این کے افغانستان نمائندے کی خصوصی اطلاع کے مطابق، پکتیکا میں ڈرون اسٹرائیکز میں کم ازکم 75 خوارج ہلاک ہوئے جن میں گل بہادر گروپ کے آٹھ سینئیر کمانڈرز بھی شامل ہیں۔
اگر افغان حکومت نے مخلصانہ رویہ اختیار نہ کیا تو جنوبی ایشیا ایک نئی غیر اعلانیہ جنگ کے دہانے پر پہنچ سکتا ہے اور پاکستان اس بار دفاع نہیں، فیصلہ کرنے کے موڈ میں ہے۔