عمران خان کا خیبر پختونخوا میں فوجی آپریشن کے خلاف بیانیہ پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کو کمزور کرنے والا خطرناک بیانیہ ہے۔
عمران خان نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر بیان جاری کرتے ہوئے واضح کیا کہ ’’کسی صورت بھی مزید فوجی آپریشن کی اجازت نہ دی جائے۔‘‘ یہ مؤقف بظاہر انسانی ہمدردی اور امن کی اپیل معلوم ہوتا ہے، لیکن اس کا تنقیدی جائزہ لینا ضروری ہے کیونکہ ملک دوبارہ بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے خطرے سے دوچار ہے۔
Former Prime Minister Imran Khan’s Message from Adiala Jail – August 2, 2025
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) August 3, 2025
“Every Pakistani must join the movement for genuine freedom against the system of oppression imposed on our country so that we may genuinely achieve freedom as a nation. If we stand united and resist,…
سیاست کے تناظر میں قومی سلامتی کا مسئلہ
خان کا بیانیہ سیاسی احتجاج، تاریخی شکوے اور عوامی ہمدردی پر مبنی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ فوجی آپریشن مسئلے کا حل نہیں بلکہ مزید دہشت گردی اور نفرت کو جنم دیتے ہیں۔ ساتھ ہی وہ الزام لگاتے ہیں کہ آپریشن کا مقصد تحریک انصاف کو کمزور کرنا ہے، جیسا کہ ماضی میں اے این پی کے ساتھ ہوا۔
“The military operation in Khyber Pakhtunkhwa must be stopped immediately. ANP was made unpopular through similar actions in the past. Launching operations against our own people merely to please foreign powers does not improve the situation; it only makes it worse. In these…
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) September 11, 2025
یہ فریم سیاسی طور پر مؤثر ہے لیکن یہ ریاستی اداروں پر شکوک پیدا کرکے شدت پسندی کے حقیقی خطرے کو نظر انداز کرتا ہے۔
زمینی حقائق
حقیقت یہ ہے کہ انسدادِ دہشت گردی آپریشن کسی سیاسی کھیل کا حصہ نہیں بلکہ ایک بڑھتے ہوئے خطرے کا جواب ہیں۔ خفیہ رپورٹس کے مطابق افغانستان سے 8,000 سے زائد خودکش بمبار خیبر پختونخوا منتقل ہوئے ہیں۔ حالیہ بنوں ایف سی لائنز حملے میں افغان شہری بھی شامل تھے، جو سرحد پار مداخلت کا ثبوت ہے۔ ایسے میں فوجی کارروائی کی مخالفت عوام کے تحفظ کو نظرانداز کرنے کے مترادف ہے۔
From 10-13 September, thirty five Khwarij belonging to Indian Proxy, Fitna al Khwarij were sent to hell in two separate engagements in Khyber Pakhtunkhwa Province.
— DG ISPR (@OfficialDGISPR) September 13, 2025
On reported presence of Khwarij, an intelligence based operation was conducted by the Security Forces in Bajaur…
مذاکرات کی کمزور دلیل
خان کا مطالبہ ہے کہ افغان طالبان سے بات چیت کی جائے، لیکن ماضی نے ثابت کیا کہ شدت پسند ایسے مواقع کو دوبارہ منظم ہونے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ جب افغان طالبان کے اعلیٰ اہلکار کھلے عام پاکستان کے خلاف جہاد کی کال دیں، تو محض مذاکرات کافی نہیں رہتے۔
افغان مہاجرین کا مسئلہ
خان نے افغان مہاجرین کی واپسی کو غیر انسانی قرار دیا۔ لیکن دہشت گردی میں ان کی شمولیت کے شواہد یہ بتاتے ہیں کہ معاملہ صرف سیاسی یا انسانی ہمدردی کا نہیں بلکہ قومی سلامتی کا بھی ہے۔
ایک خطرناک بیانیہ
خان کی ہدایت کہ کے پی حکومت وفاقی فیصلوں کی مزاحمت کرے، نہ صرف ادارہ جاتی بحران پیدا کرتی ہے بلکہ دہشت گردوں کو فائدہ دیتی ہے۔ یہ رویہ عوامی سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتا ہے اور ملک کے سب سے بڑے چیلنج کو مزید پیچیدہ بنا سکتا ہے۔
یہ بیانیہ سیاسی فائدے کے لیے عوامی تحفظ کو داؤ پر لگانے کے مترادف ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب ریاست کی شدت پسندی کے خلاف عزم پر سوال اٹھتے ہیں تو سب سے زیادہ نقصان عوام کو ہوتا ہے۔