نئی دہلی: انڈین اوورسیز کانگریس کے سربراہ سام پٹروڈا کے حالیہ بیان نے سیاسی و سفارتی حلقوں میں نئی بحث کو جنم دے دیا ہے۔ پٹروڈا نے مرکزی حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے قریبی ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کو از سرِ نو ترتیب دے اور ایک متوازن و ہم آہنگ خارجہ پالیسی اپنائے تاکہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اور ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔
ان کے اس بیان کو بعض حلقوں نے مثبت اقدام قرار دیا ہے، جو بھارت کو ایک پرامن اور ذمہ دار ہمسایہ ملک کے طور پر پیش کرنے کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔ تاہم بی جے پی اور حکومتی نمائندوں نے اسے سیاسی مفاد پر مبنی تنقید قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
حکومت کے ترجمان نے کہا، “بھارت کی خارجہ پالیسی قومی مفاد، خودمختاری اور سکیورٹی کے اصولوں پر مبنی ہے، اور کسی بھی بیرونی مشورے کی ضرورت نہیں۔”
دوسری جانب، کانگریس کے اندرونی ذرائع کے مطابق، سام پٹروڈا کا بیان پارٹی کے وسیع تر ویژن کا عکاس ہے، جو جنوبی ایشیا میں ہم آہنگی اور معاشی اشتراک کو فروغ دینے کے حق میں ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب بھارت کے کئی ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات سرد مہری کا شکار ہیں، اور ایسے مشورے مستقبل کی خارجہ پالیسی پر اثرانداز ہو سکتے ہیں۔
یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا یہ بحث محض بیان بازی تک محدود رہتی ہے یا مستقبل میں عملی پالیسیوں کا حصہ بھی بنتی ہے۔
دیکھیں: افغان باشندے اور بھارتی آفیسر پاکستان میں دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں؛ ڈی جی آئی ایس پی آر