یمن کی بندرگاہ راس العیسیٰ پر لنگرانداز پاکستانی ایل پی جی ٹینکر کو 17 ستمبر 2025 کو اسرائیلی ڈرون نے نشانہ بنایا۔ اس جہاز پر 27 رکنی عملہ موجود تھا جن میں 24 پاکستانی، 2 سری لنکن اور ایک نیپالی شہری شامل تھے۔ پاکستانی عملے کی قیادت کیپٹن مختار اکبر کر رہے تھے۔
حملے کے نتیجے میں جہاز کے ایک ایل پی جی ٹینک میں دھماکہ ہوا تاہم عملے نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے آگ پر قابو پا لیا۔ اس کے فوراً بعد حوثی ملیشیا کی کشتیاں جہاز کے قریب پہنچ گئیں اور پورے عملے کو جہاز پر ہی محصور کر دیا گیا۔ کئی دن تک عملہ یمنی پانیوں میں یرغمال رہا اور ان کی رہائی کے امکانات معدوم نظر آ رہے تھے۔
پاکستانی حکام کے مطابق یہ حملہ اسرائیل کی ایک روایتی اشتعال انگیزی تھی جس کا مقصد دشمن پر دباؤ ڈالنا اور یہ پیغام دینا تھا کہ توانائی کے ذرائع بھی نشانہ بنائے جا سکتے ہیں۔ تاہم پاکستانی حکام نے واضح کیا کہ ایسی کارروائیوں سے قوم کے عزم اور حوصلے کو متزلزل نہیں کیا جا سکتا۔
An LPG tanker with 27 crew members (24 Pakistanis, including Captain Mukhtar Akbar; 2 Sri Lankans; 1 Nepali) was attacked by an Israeli drone while docked at Ras al-Esa port (under Houthi control) on 17 September 2025. One LPG tank exploded and the crew managed to extinguish the…
— Mohsin Naqvi (@MohsinnaqviC42) September 27, 2025
وزارت داخلہ نے عملے کی بحفاظت رہائی کو پاکستان کی سفارتی اور سکیورٹی اداروں کی مشترکہ کامیابی قرار دیا۔ وفاقی سیکریٹری داخلہ خرم آغا، عمان میں پاکستانی سفیر نوید بخاری اور ان کی ٹیم، سعودی عرب میں پاکستانی حکام اور سکیورٹی اداروں کے اہلکاروں نے غیر معمولی حالات میں دن رات محنت کرتے ہوئے عملے کی رہائی کو ممکن بنایا۔
اب ٹینکر اور اس کا عملہ حوثیوں کی قید سے رہا ہو کر یمنی سمندری حدود سے باہر آ گیا ہے اور وطن واپسی کے سفر پر ہے۔
دیکھیں: ایمنسٹی انٹرنیشنل پر پاکستان میں جانبداری کے الزامات عائد