سینٹر مشتاق احمد نے جیونیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا گذشتہ تین برس سے ایسے حالات بن گئے تھے کہ جماعت اسلامی کے ساتھ چلنا مشکل ہوگیا تھا اس لیے 19 ستمبر کو جماعت کو استعفی پیش کردیا تھا۔
انکا کہنا تھا جماعت سے ہٹ کر اصل چیز مشن ہے اور تنظیم فقط تدبیر ہے۔
مشتاق احمد نے مزید کہا کہ میں ماہ رنگ بلوچ ، علی وزیر ، منظور پشتین سے ملنا چاہتا ہوں۔ نیز میں عمران خان کے فری ٹرائیل کی بات کرنا چاہتا ہوں۔ انکا کہنا تھا میں فلسطین کاز کے لیے جدو جہد کرتا رہوں گا اور اسی تناظر میں پاکستان بھر میں ایک لاکھ کمیٹیاں بناؤں گا۔
جماعت اسلامی سے استعفی دینے کی وجہ بتاتے ہوئے ساتھ ہی یہ بھی کہ ڈالا کہ میں کسی سیاسی جماعت میں شامل نہیں ہوں گا۔
نامور صحافی حامد میر کو انٹرویو دیتے ہوئے مشتاق احمد کا کہنا تھا غزہ جنگ بندی معاہدے کا سارا کریڈیٹ یورپ کے عوام کو جاتا ہے ۔ یورپ کے شہریوں نے وہ کام کیا جو مسلم دنیا نہ کر سکی۔
دیکھیں: اسرائیلی فورسز نے سابق سینیٹر مشتاق احمد کو رہا کردیا، نائب وزیراعظم کی تصدیق